Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Obligation Of Jihad)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3087.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور مجھے رعب دے کر میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ تو (دینا سے) چلے گئے، تم ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔
تشریح:
(1) ”جامع کلمات“ یعنی الفاظ کم ہوں مگر معانی زیادہ ہوں، جیسے ]أِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ[ (صحیح البخاري‘ بد، الوحي‘ حدیث:۱) (2) ”رعب دے کر“ یعینی مخالفین کے دل میں میرا رعب ڈال دیا گیا ہے۔ وہ آپ کا سامنا کرنے سے کتراتے تھے۔ صرف اپنی عزت رکھنے کے لیے حملے کرتے تھے یا اپنی جان بچانے کے لیے، مگر دلجمعی سے لڑتے تھے۔ نتیجتاً شکست کھاتے تھے۔ (3) چابیوں کو ہاتھ میں رکھنا اشارہ ہے ان فتوحات کی طرف جو مستقبل قریب میں ہوئیں اور ان سے مسلمانوں کو حیران کن خزانے ملے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ بھی اسی طرف ہے۔ چونکہ یہ فتوحات جہاد کے ذر یعے سے ہوئیں، لہٰذا اس روایت کو جہاد کے باب میں لانا مناسب ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور مجھے رعب دے کر میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ تو (دینا سے) چلے گئے، تم ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”جامع کلمات“ یعنی الفاظ کم ہوں مگر معانی زیادہ ہوں، جیسے ]أِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ[ (صحیح البخاري‘ بد، الوحي‘ حدیث:۱) (2) ”رعب دے کر“ یعینی مخالفین کے دل میں میرا رعب ڈال دیا گیا ہے۔ وہ آپ کا سامنا کرنے سے کتراتے تھے۔ صرف اپنی عزت رکھنے کے لیے حملے کرتے تھے یا اپنی جان بچانے کے لیے، مگر دلجمعی سے لڑتے تھے۔ نتیجتاً شکست کھاتے تھے۔ (3) چابیوں کو ہاتھ میں رکھنا اشارہ ہے ان فتوحات کی طرف جو مستقبل قریب میں ہوئیں اور ان سے مسلمانوں کو حیران کن خزانے ملے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ بھی اسی طرف ہے۔ چونکہ یہ فتوحات جہاد کے ذر یعے سے ہوئیں، لہٰذا اس روایت کو جہاد کے باب میں لانا مناسب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے جامع کلمات ۱؎ دے کر بھیجا گیا ہے اور میری مدد رعب۲؎ سے کی گئی ہے۔ اس دوران کہ میں سو رہا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں مجھے دی گئیں، اور میرے ہاتھوں میں تھما دی گئیں“، ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (اس دنیا سے) رخصت ہو گئے لیکن تم ان خزانوں کو نکال کر خرچ کر رہے ہو۔۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «جامع کلمات» یعنی قرآن و حدیث جن کے الفاظ مختصر ہیں مگر معانی بہت، «جوامع الکلم» میں صفت کی اضافت موصوف کی طرف ہے، اس سے مراد «الکلم الجامعۃ» ہے۔ ۲؎ : یعنی ایسے دبدبہ و دھاک سے کی گئی ہے جس سے بلا کسی عادی سبب کے دشمنوں کے دلوں میں خوف طاری ہو جاتا ہے۔ ۳؎ : خزانوں سے مراد روم و ایران اور مصر و شام وغیرہ کی فتوحات اور وہاں کی دولت پر مسلمانوں کا تصرف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I have been sent with concise speech and I have been supported with fear. While I was sleeping, the keys to the treasures of the Earth were brought to me and placed in my hands.” Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) has gone and you are acquiring them.” (Sahih)