باب: اگر کوئی لشکر غنیمت حاصل نہ بھی کرسکے تو اسے ثواب ضرور ملے گا
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Reward Of The Raiding Party That Fails To Achieve Its Goal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3125.
حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”جو بھی لشکر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کو جائے اور غنیمت حاصل کرے تو وہ اپنے اخروی کا دو تہائی فوراً حاصل کرلیتا ہے اور ایک تہائی اجر اس کے لیے باقی رہ جاتا ہے، لیکن اگر وہ غنیمت حاصل نہ کرے تو اسے اس کا پورا پوا ثواب ملے گا۔“
تشریح:
معلوم ہوا کہ غنیمت حاصل کرنے والا کم اجر کا مستحق ہے، خواہ اس کی نیت غنیمت کی نہ ہو۔ پورا اجر اسی کو ملے گا جسے کچھ بھی دنیوی مفاد حاصل نہ ہوا ہو۔ دونوں کسی صورت اجر میں برابر نہیں ہوسکتے، البتہ جو شخص غنیمت کے لیے جہاد کرے، اس کو کچھ بھی ثواب نہیں ملے گا۔ غنیمت ملے یا نہ ملے بلکہ عذاب کا مستحق ہوگا۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”جو بھی لشکر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کو جائے اور غنیمت حاصل کرے تو وہ اپنے اخروی کا دو تہائی فوراً حاصل کرلیتا ہے اور ایک تہائی اجر اس کے لیے باقی رہ جاتا ہے، لیکن اگر وہ غنیمت حاصل نہ کرے تو اسے اس کا پورا پوا ثواب ملے گا۔“
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ غنیمت حاصل کرنے والا کم اجر کا مستحق ہے، خواہ اس کی نیت غنیمت کی نہ ہو۔ پورا اجر اسی کو ملے گا جسے کچھ بھی دنیوی مفاد حاصل نہ ہوا ہو۔ دونوں کسی صورت اجر میں برابر نہیں ہوسکتے، البتہ جو شخص غنیمت کے لیے جہاد کرے، اس کو کچھ بھی ثواب نہیں ملے گا۔ غنیمت ملے یا نہ ملے بلکہ عذاب کا مستحق ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں، اور مال غنیمت پاتے ہیں، تو وہ اپنی آخرت کے اجر کا دو حصہ پہلے پا لیتے ہیں،۱؎ اور آخرت میں پانے کے لیے صرف ایک تہائی باقی رہ جاتا ہے، اور اگر غنیمت نہیں پاتے ہیں تو ان کا پورا اجر (آخرت میں) محفوظ رہتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ جو مجاہد کفار سے جہاد کر کے مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس لوٹ آیا تو سردست اسے دو فائدے دنیا میں حاصل ہو گئے ایک سلامتی دوسرا مال غنیمت اور اللہ کے دشمنوں سے اس نے جہاد کا جو ارادہ کیا تھا اس کے سبب اسے اس کے اجر کا تیسرا حصہ آخرت میں ثواب کی شکل میں ملے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Amr said: "I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: 'There is no raiding party that goes out in the cause of Allah and acquires some spoils of war, but they have been given two-thirds of their reward in this world instead of in the Hereafter, and there remains one-third (in the Hereafter). And if they do not acquire any spoils of war, then all of their reward (will come in the Hereafter).