باب: اس شخص کی فضیلت جو اللہ عزوجل کے راستے میں جوڑا خرچ کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Virtue Of The One Who Spends On A Pair (Of Things) In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3135.
حضرت ابوہریرہؓیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا (جوڑا) خرچ کرے، اسے جنت میں بلایا جائے گا: اے اللہ کے بندے! یہ بہت بہتر ہے (ادھر آؤ)۔ جو شخص (نفل) نمازکا عادی ہوگا اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص جہاد کا شائق ہوگا، اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص (نفل) صدقات میں معروف ہوگا، اسے صدقے والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو شخص (نفل) روزوں کا عادی ہوگا، اسے سیرابی والے دروازے سے بلایا جائے گا۔“ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کسی شخص کو ضرورت تو نہیں کہ اسے جنت کے سب دروازوں سے بلایا جائے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اور مجھے امید ہے کہ تو ان میں سے ہوگا۔“
تشریح:
اس حدیث میں فی سبیل اللہ عام ہے، یعنی ہر نیکی کا کام۔ حدیث کا انداز بیان اس پر دلالت کرتا ہے۔ حدیث کی بقیہ تفصیل کے لیے دیکھے: حدیث نمبر۲۲۴۰۔
حضرت ابوہریرہؓیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا (جوڑا) خرچ کرے، اسے جنت میں بلایا جائے گا: اے اللہ کے بندے! یہ بہت بہتر ہے (ادھر آؤ)۔ جو شخص (نفل) نمازکا عادی ہوگا اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص جہاد کا شائق ہوگا، اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص (نفل) صدقات میں معروف ہوگا، اسے صدقے والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو شخص (نفل) روزوں کا عادی ہوگا، اسے سیرابی والے دروازے سے بلایا جائے گا۔“ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کسی شخص کو ضرورت تو نہیں کہ اسے جنت کے سب دروازوں سے بلایا جائے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اور مجھے امید ہے کہ تو ان میں سے ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں فی سبیل اللہ عام ہے، یعنی ہر نیکی کا کام۔ حدیث کا انداز بیان اس پر دلالت کرتا ہے۔ حدیث کی بقیہ تفصیل کے لیے دیکھے: حدیث نمبر۲۲۴۰۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا دے، ۱؎ جنت میں (اسے مخاطب کر کے) کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز۔ تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی صدقہ و خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازہ) سے بلایا جائے گا۔“ ابوبکر ؓ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جوڑا کی شکل میں دے، یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔ ۲؎ : کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah used to narrate that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Whoever spends on a pair (of things) in the cause of Allah, he will be called in Paradise: 'O slave of Allah, here is prosperity.' Whoever is one of those who pray, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of those who participated in Jihad, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of those who fast, he will be called from the gate of Ar-Rayyan." Abu Bakr As-Siddiq said: "O Messenger of Allah! No distress, or need will befall the one who is called from those gates. Will there be anyone who will be called from all these gates? The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Yes, and I hope that you will be one of them.