باب: اس شخص کا ثواب جو اللہ کے راستے میں اونٹنی دوہنے کے درمیانی وقفے کے بقدر جہاد کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Reward Of The One Who Fights In The Cause Of Allah For The Length Of Time Between Two Milkings Of A She-Camel)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3141.
حضرت معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو فرماتے سنا: ”جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اونٹنی دوہنے کے درمیانی وقفے کے برابر لڑائی کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ شہادت کا سوال کرے، پھر خواہ فوت ہوجائے یا مارا جائے، اسے شہید کا ثواب ملے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوگیا یا اسے کوئی چوٹ لگی تو قیامت کے دن اس سے تیزی سے خون بہہ رہا ہوگا۔ رنگ تو زعفران جیسا ہوگا مگر خوشبو کستوری جیسی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوا، اس پر شہداء والی مہر لگی ہوگی۔“
تشریح:
(1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں، دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے، زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔ (2) ”قیامت کے دن“ کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی، مثلا: شہید، محرم، نمازی وغیرہ۔ (3) ”شہداء والی مہر“ خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر، مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے، لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو ”شہداء کی مہر“ کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ أعلم۔
حضرت معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو فرماتے سنا: ”جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اونٹنی دوہنے کے درمیانی وقفے کے برابر لڑائی کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ شہادت کا سوال کرے، پھر خواہ فوت ہوجائے یا مارا جائے، اسے شہید کا ثواب ملے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوگیا یا اسے کوئی چوٹ لگی تو قیامت کے دن اس سے تیزی سے خون بہہ رہا ہوگا۔ رنگ تو زعفران جیسا ہوگا مگر خوشبو کستوری جیسی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوا، اس پر شہداء والی مہر لگی ہوگی۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں، دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے، زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔ (2) ”قیامت کے دن“ کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی، مثلا: شہید، محرم، نمازی وغیرہ۔ (3) ”شہداء والی مہر“ خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر، مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے، لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو ”شہداء کی مہر“ کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو (مسلمان) شخص اونٹنی دوہنے کے وقت مٹھی بند کرنے اور کھولنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر بھی (یعنی ذرا سی دیر کے لیے) اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ اور جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے اپنی شہادت کی دعا کرے، پھر وہ مر جائے یا قتل کر دیا جائے تو (دونوں ہی صورتوں میں) اسے شہید کا اجر ملے گا، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہو جائے یا کسی مصیبت میں مبتلا کر دیا جائے تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم کا رنگ (زخمی ہونے کے وقت) جیسا کچھ تھا، اس سے بھی زیادہ گہرا و نمایاں ہو گا، رنگ زعفران کی طرح اور (اس کا زخم بدن و بدبودار نہ ہو گا بلکہ اس کی) خوشبو مشک کی ہو گی، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اس پر شہداء کی مہر ہو گی۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اس کا شمار شہیدوں میں ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mu'adh bin Jabal said that he heard the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) say: "Whoever fights in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, for the length of time between two milkings of a she-camel, Paradise is guaranteed for him. Whoever asks Allah to be killed (in Jihad) sincerely, from his heart, then he dies or is killed, he will have the reward of a martyr. Whoever is wounded or injured in the cause of Allah, it will come on the Day of Resurrection bleeding the most it ever bled, but its color will be like saffron, and its fragrance will be like musk. Whoever is wounded in the cause of Allah, upon him is the seal of the martyrs.