باب: اس شخص کا ثواب جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Reward Of The One Who Shoots An Arrow In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3142.
حضرت شرجیل بن سمط نے حضرت عمرو بن عبسہ ؓ سے کہا: اے عمرو! ہمیں کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا، ”جس شخص کے بال اللہ تعالیٰ کے راستے میں سفید ہو گئے تو وہ سفید بال اس کے لیے قیامت کے دن نور کا ذریعہ بن جائیں گے۔ اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر پھینکا، وہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے، اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا۔ اور جو شخص مومن غلام آزاد کرے تو اس کا ہر عضو ا س کے ہر عضو کے لیے آگ سے آزادی کی سبب بن جائے گا۔“
تشریح:
1) ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں“ عرف کا لحاظ رکھیں تو اس سے مراد جہاد ہوگا“ یعنی جس نے سیاہ بالوں کے ساتھ جہاد شروع کیا حتیٰ کہ اس کے بال سفید ہوگئے، لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس سے مراد ہر نیک کام ہو کیونکہ بہت سی احادیث میں مومن کے سفید بالوں کو اس کے لیے نور قرار دیا گیا ہے، جب کہ جہاد کی فضیلت تو سفید بالوں کی محتاج نہیں۔ وہ تو اس کے علاوہ بھی افضل عمل ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) نور، یعنی وہ بال ہی نور بن جائیں گے یا اسے اس بنا پر نور حاصل ہوگا۔ ویسے بھی سفید بالوں اور نور میں ظاہری مماثلت پائی جاتی ہے اور جزا بھی مماثل ہی ہوتی ہے۔ (3) ”ہرعضو البہ اس میں مذکر مؤنث کا فرق نہیں، یعنی مذکر، مؤنث کو آزاد کرے یا مؤنث، مذکر کو، اسے یہ ثواب ملے گا۔
حضرت شرجیل بن سمط نے حضرت عمرو بن عبسہ ؓ سے کہا: اے عمرو! ہمیں کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا، ”جس شخص کے بال اللہ تعالیٰ کے راستے میں سفید ہو گئے تو وہ سفید بال اس کے لیے قیامت کے دن نور کا ذریعہ بن جائیں گے۔ اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر پھینکا، وہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے، اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا۔ اور جو شخص مومن غلام آزاد کرے تو اس کا ہر عضو ا س کے ہر عضو کے لیے آگ سے آزادی کی سبب بن جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
1) ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں“ عرف کا لحاظ رکھیں تو اس سے مراد جہاد ہوگا“ یعنی جس نے سیاہ بالوں کے ساتھ جہاد شروع کیا حتیٰ کہ اس کے بال سفید ہوگئے، لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس سے مراد ہر نیک کام ہو کیونکہ بہت سی احادیث میں مومن کے سفید بالوں کو اس کے لیے نور قرار دیا گیا ہے، جب کہ جہاد کی فضیلت تو سفید بالوں کی محتاج نہیں۔ وہ تو اس کے علاوہ بھی افضل عمل ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) نور، یعنی وہ بال ہی نور بن جائیں گے یا اسے اس بنا پر نور حاصل ہوگا۔ ویسے بھی سفید بالوں اور نور میں ظاہری مماثلت پائی جاتی ہے اور جزا بھی مماثل ہی ہوتی ہے۔ (3) ”ہرعضو البہ اس میں مذکر مؤنث کا فرق نہیں، یعنی مذکر، مؤنث کو آزاد کرے یا مؤنث، مذکر کو، اسے یہ ثواب ملے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے کرتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ چیز قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گی، اور جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر بھی چلایا خواہ دشمن کو لگا ہو یا نہ لگا ہو تو یہ چیز اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے درجہ میں ہو گی۔ اور جس نے ایک مومن غلام آزاد کیا تو یہ آزاد کرنا اس کے ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات دلانے کا فدیہ بنے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Shurahbil bin As-Simt that he said to 'Amr bin 'Abasah: "O 'Amr! Tell us a Hadith that you heard from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)." He said: "I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: 'Whoever develops one gray hair in the cause of Allah, Most High, it will be light for him on the Day of Resurrection. Whoever shoots an arrow in the cause of Allah, Most High, whether it reaches the enemy or not, it will be as if he freed a slave. Whoever frees a believing slave, it will be a ransom for him from the Fire, limb by limb.