باب: اس شخص کا ثواب جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Reward Of The One Who Shoots An Arrow In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3144.
حضرت شرجیل بن سمط نے حضرت کعب بن مروہ ؓ سے کہا: اے کعب! ہمیں رسول اللہﷺ سے کوئی حدیث بیان فرمائیں اور اس سلسلے میں پوری احتیاط فرمائیں (کہ حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ ہو۔) انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جس آدمی کے بال اسلام میں اللہ کے راستے میں سفید ہوگئے‘ وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور بن جائیں گے۔‘‘ انہوں نے پھر کہا: ہمیں رسول اللہﷺ سے ایک اور حدیث بیان فرمائیے اور پوری پوری احتیاط فرمائیے (کہ کمی بیشی نہ ہو۔) انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’تیر اندازی کیا کرو۔ جو شخص دشمن تک تیر پہنچائے‘ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔‘‘ (یہ سن کر) حضرت ابن نجام ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! درجے سے کیا مردا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ درجہ تیری ماں کے گھر کی چوکھٹ کے برابر نہیں بلکہ (جنت کے) دودرجوں کے درمیان سوسال کافاصلہ ہے۔‘‘
تشریح:
1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے اور دلائل کی رو سے یہی بات راجح اور درست معلوم ہوتی ہے کہ یہ روایت صحیح ہے‘ نیز محقق کتاب نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس روایت کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم (۱۵۰۹) میں ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۶/ ۲۱۲۔۲۱۴‘ وصحیح سنن النسائی لألبانی: ۲/ ۳۸۵‘ رقم:۳۱۴۴) (2) ’’تیری ماں‘‘ اگرچہ کسی کے منہ پر اس کی ماںکا ذکر کرنا عرف عام میں معیوب سمجھا جاتا ہے مگر شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔ خصوصاً جب کہ متعلقہ شخص اسے محسوس بھی نہ کرے۔ رسول ا للہﷺ کا تعلق اپنے صحابہ سے بہت گہرا تھا۔ صحابہ کی مائیں اپنے بیٹوں کی زبانی آپ کو سلام ودعا کا پیغام بھیجتی تھیں‘ لہٰذا آپ کی زبان پر ایسا ذکر ان کے لیے خوش طبعی کا موجب تھا۔ ہر آدمی اپنی حیثیت کے مطابق کلام کرتا ہے۔ سب پر ایک ہی حکم لاگو نہیں کیا جاسکتا۔
حضرت شرجیل بن سمط نے حضرت کعب بن مروہ ؓ سے کہا: اے کعب! ہمیں رسول اللہﷺ سے کوئی حدیث بیان فرمائیں اور اس سلسلے میں پوری احتیاط فرمائیں (کہ حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ ہو۔) انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جس آدمی کے بال اسلام میں اللہ کے راستے میں سفید ہوگئے‘ وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور بن جائیں گے۔‘‘ انہوں نے پھر کہا: ہمیں رسول اللہﷺ سے ایک اور حدیث بیان فرمائیے اور پوری پوری احتیاط فرمائیے (کہ کمی بیشی نہ ہو۔) انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’تیر اندازی کیا کرو۔ جو شخص دشمن تک تیر پہنچائے‘ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔‘‘ (یہ سن کر) حضرت ابن نجام ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! درجے سے کیا مردا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ درجہ تیری ماں کے گھر کی چوکھٹ کے برابر نہیں بلکہ (جنت کے) دودرجوں کے درمیان سوسال کافاصلہ ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے اور دلائل کی رو سے یہی بات راجح اور درست معلوم ہوتی ہے کہ یہ روایت صحیح ہے‘ نیز محقق کتاب نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس روایت کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم (۱۵۰۹) میں ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۶/ ۲۱۲۔۲۱۴‘ وصحیح سنن النسائی لألبانی: ۲/ ۳۸۵‘ رقم:۳۱۴۴) (2) ’’تیری ماں‘‘ اگرچہ کسی کے منہ پر اس کی ماںکا ذکر کرنا عرف عام میں معیوب سمجھا جاتا ہے مگر شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔ خصوصاً جب کہ متعلقہ شخص اسے محسوس بھی نہ کرے۔ رسول ا للہﷺ کا تعلق اپنے صحابہ سے بہت گہرا تھا۔ صحابہ کی مائیں اپنے بیٹوں کی زبانی آپ کو سلام ودعا کا پیغام بھیجتی تھیں‘ لہٰذا آپ کی زبان پر ایسا ذکر ان کے لیے خوش طبعی کا موجب تھا۔ ہر آدمی اپنی حیثیت کے مطابق کلام کرتا ہے۔ سب پر ایک ہی حکم لاگو نہیں کیا جاسکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شرحبیل بن سمط سے روایت ہے کہ انہوں نے کعب بن مرہ ؓ سے کہا : کعب ! ہم سے رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث بیان کیجئے ، لیکن دیکھئیے اس میں کوئی کمی و بیشی اور فرق نہ ہونے پائے ۔ انہوں نے کہا : میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جو مسلمان اسلام پر قائم رہتے ہوئے اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوا تو قیامت کے دن یہی چیز اس کے لیے نور بن جائے گی “ ، انہوں نے ( پھر ) ان سے کہا : ہم سے نبی اکرم ﷺ کی ( کوئی اور ) حدیث بیان کیجئے ، لیکن ( ڈر کر اور بچ کر ) بے کم و کاست ( سنائیے ) ۔ انہوں نے کہا : میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” ( دشمن کو ) تیر مارو ، جس کا تیر دشمن کو لگ گیا تو اس کے سبب اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا “ ، ( یہ سن کر ) ابن النحام نے کہا : اللہ کے رسول ! وہ درجہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” ( سن ) وہ تمہاری ماں کی چوکھٹ نہیں ہے ( جس کا فاصلہ بہت کم ہے ) بلکہ ایک درجہ سے لے کر دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے “ ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Shurahbil bin As-Simt said to Ka'b bin Murrah: "O Ka'b! Tell us a Hadith from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and be careful." He said: "I heard him say: 'Whoever develops one gray hair in Islam, in the cause of Allah, it will be light for him on the Day of Resurrection.'" He said to him: "Tell us about the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and be careful." He said: "I heard him say: 'Shoot, and whoever hits the enemy with an arrow, Allah will raise him one degree in status thereby.'" Ibn An-Nahhan said: 'O Messenger of Allah, what is a degree?' He said: 'It is not like the doorstep of your mother; [1] rather (the distance) between two degrees is (that if) a hundred years.'" [1] As explained after it; the degree of distance is greater than such a degree in this world.