Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: Explanation of That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3166.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ہر دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے‘ پھر دونوں جنت میں داخل ہوجاتے ہیں۔ (ان میں سے) ایک شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں لڑائی کرتا ہے اور مارا جاتا ہے‘ پھر اللہ تعالیٰ قاتل کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ (وہ مسلمان ہوجاتا ہے) اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہید کردیا جاتاہے۔‘‘
تشریح:
(1) مندرجہ بالا روایات میں تعجب کرنے‘ ہنسنے اور خوش ہونے کا ذکر ہے‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان الفاظ کا استعمال بلاریب درست ہے۔ مراد جو بھی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کی صفات کا مسئلہ ہماری عقل سے ماوراء ہے۔ اس کی بحث فضول ہے۔ قرآن وحدیث میں جو الفاظ وصفات اللہ تعا لیٰ کے لیے استعمال کیے گئے ہیں‘ ان کا استعمال جائز ہے کہ رسول اللہﷺ کو لقمے اور ہدایات دے کر فلاں لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا‘ فلاں کرنا چاہیے تھا۔ اللہ اور اس کے رسول سب سے بڑھ کر اور بخوبی علم رکھنے والے ہیں۔ (2) اس میں اللہ تعالیٰ کے فضل عظیم اور رحمت کا واسعہ کا ذکر ہے کہ قاتل کی توبہ قول فرماکر اسے بھی جنت کا حق دار بنادیا۔ (3) اعمال کا دارومدار خاتمے اور انجام پر ہے۔ اگر خاتمہ بالخیر ہوا ہے تو پہلی زندگی کے گناہ کچھ نقصان نہیں دیں گے۔ اور اگر انجام براءی پر ہوا ہے تو پہلی زندگی کی نیکیاں کچھ کام نہیں آئیں گی۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ہر دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے‘ پھر دونوں جنت میں داخل ہوجاتے ہیں۔ (ان میں سے) ایک شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں لڑائی کرتا ہے اور مارا جاتا ہے‘ پھر اللہ تعالیٰ قاتل کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ (وہ مسلمان ہوجاتا ہے) اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہید کردیا جاتاہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) مندرجہ بالا روایات میں تعجب کرنے‘ ہنسنے اور خوش ہونے کا ذکر ہے‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان الفاظ کا استعمال بلاریب درست ہے۔ مراد جو بھی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کی صفات کا مسئلہ ہماری عقل سے ماوراء ہے۔ اس کی بحث فضول ہے۔ قرآن وحدیث میں جو الفاظ وصفات اللہ تعا لیٰ کے لیے استعمال کیے گئے ہیں‘ ان کا استعمال جائز ہے کہ رسول اللہﷺ کو لقمے اور ہدایات دے کر فلاں لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا‘ فلاں کرنا چاہیے تھا۔ اللہ اور اس کے رسول سب سے بڑھ کر اور بخوبی علم رکھنے والے ہیں۔ (2) اس میں اللہ تعالیٰ کے فضل عظیم اور رحمت کا واسعہ کا ذکر ہے کہ قاتل کی توبہ قول فرماکر اسے بھی جنت کا حق دار بنادیا۔ (3) اعمال کا دارومدار خاتمے اور انجام پر ہے۔ اگر خاتمہ بالخیر ہوا ہے تو پہلی زندگی کے گناہ کچھ نقصان نہیں دیں گے۔ اور اگر انجام براءی پر ہوا ہے تو پہلی زندگی کی نیکیاں کچھ کام نہیں آئیں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے ۔ ( دونوں لڑتے ہیں ) ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے ۔ لیکن دونوں جنت میں جاتے ہیں ، ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے ، تو وہ قتل ہو جاتا ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ مارنے والے کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے ۔ پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہادت پا جاتا ہے “ ۔ ( اس طرح دونوں جنت کے مستحق ہو جاتے ہیں ) ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) Allah, the Mighty and Sublime, laughed on two men, both entered Paradise. The first one fought in the cause of Allah and was killed, then Allah accepted the repentance of the one who killed him, and he fought and was martyred.