کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: تیمم کی ایک اور صورت
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Another Way Of Perfuming Tayammum)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
317.
حضرت عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے تیمم کے بارے میں پوچھا تو ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ کیا کہیں؟ حضرت عمار ؓ کہنے لگے، کیا آپ کو یاد ہے جب ہم ایک لشکر میں تھے تو میں جنبی ہوگیا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر میں نبی ﷺ کے پاس گیا تو آپ نے فرمایا: ’’تمھیں صرف اس طرح کافی تھا۔‘‘ اور شعبہ نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر مارے اور دونوں ہاتھوں میں پھونکا، پھر انھیں چہرے اور ہتھیلیوں پر ایک دفعہ مل لیا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے تیمم کے بارے میں پوچھا تو ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ کیا کہیں؟ حضرت عمار ؓ کہنے لگے، کیا آپ کو یاد ہے جب ہم ایک لشکر میں تھے تو میں جنبی ہوگیا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر میں نبی ﷺ کے پاس گیا تو آپ نے فرمایا: ’’تمھیں صرف اس طرح کافی تھا۔‘‘ اور شعبہ نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر مارے اور دونوں ہاتھوں میں پھونکا، پھر انھیں چہرے اور ہتھیلیوں پر ایک دفعہ مل لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر بن خطاب ؓ سے تیمم کے متعلق سوال کیا، تو وہ نہیں جان سکے کہ کیا جواب دیں، عمار ؓ نے کہا: کیا آپ کو یاد ہے؟ جب ہم ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، اور میں جنبی ہو گیا تھا، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا۔“ شعبہ نے (تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر مارے، پھر ان میں پھونک ماری، اور ان دونوں سے اپنے چہرہ اور اپنے دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abdur-Rahman bin Abza, from his father, that a man asked ‘Umar bin Al-Khattab (RA) about Tayammum and he did not know what to say. ‘Ammar said: “Do you remember when we were on a campaign, and I became Junub and rolled in the dust, then I came to the Prophet (ﷺ) , and he said: ‘This would have been sufficient.” (One of the narrators) Shu’bah struck his hands on his knees and blew into his hands, then he wiped his face and palms with them once. (Sahih)