قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّيَمُّمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

318 .   أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ذَرًّا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَقَدْ سَمِعَهُ الْحَكَمُ مِنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنَ قَالَ أَجْنَبَ رَجُلٌ فَأَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَاءً قَالَ لَا تُصَلِّ قَالَ لَهُ عَمَّارٌ أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَإِنِّي تَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً وَنَفَخَ فِيهَا ثُمَّ دَلَكَ إِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ فَقَالَ عُمَرُ شَيْئًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ لَا حَدَّثْتُهُ وَذَكَرَ شَيْئًا فِي هَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَزَادَ سَلَمَةَ قَالَ بَلْ نُوَلِّيَكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ

سنن نسائی:

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ 

  (

باب: تیمم کی ایک اور صورت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

318.   حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ سے منقول ہے، انھوں کہا: ایک آدمی جنبی ہوگیا، چنانچہ وہ حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور کہا: تحقیق میں جنبی ہوگیا اور پانی نہ پاسکا۔ انھوں نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو ہم جنبی ہوگئے۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں اچھی طرح مٹی میں لتھڑا اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور میں نے یہ بات آپ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ شعبہ (راویٔ حدیث) نے اپنی ہتھیلی ایک دفعہ زمین پر ماری، پھر اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسری سے ملا، پھر انھیں اپنے چہرے پر مل لیا۔ پھر عمر ؓ نے کچھ ذکر کیا جو میں نہیں جانتا تو حضرت عمار ؓ کہنے لگے: اگر آپ کہیں تو میں یہ حدیث بیان نہ کروں۔ سلمہ (راوی) نے ابو مالک سے اس سند میں کچھ بیان کیا ہے۔ اور سلمہ نے یہ الفاظ زیادہ کہے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا: ہم تمھیں اس چیز کا ذمے دار بناتے ہیں جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔