کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: تیمم کی ایک اور صورت
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Another Way Of Perfuming Tayammum)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
318.
حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ سے منقول ہے، انھوں کہا: ایک آدمی جنبی ہوگیا، چنانچہ وہ حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور کہا: تحقیق میں جنبی ہوگیا اور پانی نہ پاسکا۔ انھوں نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو ہم جنبی ہوگئے۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں اچھی طرح مٹی میں لتھڑا اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور میں نے یہ بات آپ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ شعبہ (راویٔ حدیث) نے اپنی ہتھیلی ایک دفعہ زمین پر ماری، پھر اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسری سے ملا، پھر انھیں اپنے چہرے پر مل لیا۔ پھر عمر ؓ نے کچھ ذکر کیا جو میں نہیں جانتا تو حضرت عمار ؓ کہنے لگے: اگر آپ کہیں تو میں یہ حدیث بیان نہ کروں۔ سلمہ (راوی) نے ابو مالک سے اس سند میں کچھ بیان کیا ہے۔ اور سلمہ نے یہ الفاظ زیادہ کہے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا: ہم تمھیں اس چیز کا ذمے دار بناتے ہیں جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ سے منقول ہے، انھوں کہا: ایک آدمی جنبی ہوگیا، چنانچہ وہ حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور کہا: تحقیق میں جنبی ہوگیا اور پانی نہ پاسکا۔ انھوں نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو ہم جنبی ہوگئے۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں اچھی طرح مٹی میں لتھڑا اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور میں نے یہ بات آپ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ شعبہ (راویٔ حدیث) نے اپنی ہتھیلی ایک دفعہ زمین پر ماری، پھر اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسری سے ملا، پھر انھیں اپنے چہرے پر مل لیا۔ پھر عمر ؓ نے کچھ ذکر کیا جو میں نہیں جانتا تو حضرت عمار ؓ کہنے لگے: اگر آپ کہیں تو میں یہ حدیث بیان نہ کروں۔ سلمہ (راوی) نے ابو مالک سے اس سند میں کچھ بیان کیا ہے۔ اور سلمہ نے یہ الفاظ زیادہ کہے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا: ہم تمھیں اس چیز کا ذمے دار بناتے ہیں جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حکم بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک آدمی جنبی ہو گیا، تو وہ عمر ؓ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہا: (جب تک پانی نہ ملے) نماز نہ پڑھو، اس پر عمار ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب ہم لوگ ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے تھے، تو رہے آپ، تو آپ نے نماز نہیں پڑھی تھی، اور رہا میں، تو میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، پھر نماز پڑھ لی، پھر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا۔“ ، شعبہ نے اپنی ہتھیلی (گھٹنوں پر) ایک مرتبہ ماری، اور اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسرے سے رگڑا، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے کا مسح کیا، اس پر عمر ؓ نے کہا میں ایسی چیز (سن رہا ہوں) جو مجھے معلوم نہیں، تو عمار ؓ نے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں اسے بیان نہ کروں؟ سلمہ نے اس سند میں ابو مالک سے کچھ اور بھی چیزوں کا ذکر کیا ہے، اور سلمہ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ عمر ؓ نے کہا: بلکہ اس سلسلہ میں جو کچھ تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abdur-Rahman said: “A man became Junub and came to ‘Umar, may Allah be pleased with him, and said: ‘I have become Junub and I cannot find any water.’ He said: ‘Do not pray.’ ‘Ammar said to him: ‘Do you not remember when we were on a campaign and became Junub. You did not pray but I rolled in the dust and prayed, then I came to the Prophet (ﷺ) and told him about that, and he said: ‘This would have been sufficient for you.” — (One of the narrators) Shu’bah struck his hands once and blew into them, then he rubbed them together, then wiped his face with them — (‘Ammar said): ‘Umar said something I did not understand.” So he said: “If you wish, I shall not narrate it.” Salamah mentioned something in this chain from Abu Malik, and Salamah added that he said: “Rather, we will let you bear the burden of what you took upon yourself.” (Sahih)