موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ تَيَمُّمِ الْجُنُبِ)
حکم : صحیح
320 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَوْ لَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ بِالصَّعِيدِ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْأَرْضِ ضَرْبَةً فَمَسَحَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَضَهُمَا ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى كَفَّيْهِ وَوَجْهِهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
سنن نسائی:
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
باب: جنبی کا تیمم
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
320. حضرت شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس بیٹھا تھا۔ ابوموسیٰ ؓ نے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں کہ حضرت عمار ؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا: مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے کسی کام پر بھیجا۔ میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہ پا سکا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا اور پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور میں نے اس بات کا ذکر آپ سے کیا۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا کہ تو ایسے کر لیتا۔‘‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھ زمین پر ایک دفعہ مارے، پھر دونوں ہتھیلیوں کو ملا۔‘‘ پھر انھیں جھاڑا۔ پھر بائیں ہاتھ کو دائیں اور دائیں کو بائیں پر ملا۔ اس طرح اپنی ہتھیلیوں اور چہرے پر انھیں پھیرا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے کہا: کیا تجھے علم نہیں کہ حضرت عمر نے حضرت عمار کی بات پر قناعت نہ کی۔