باب: ان چیزوں کا بیان جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر فرض فرمائیں اور دوسرے لوگوں پر حرام‘ تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کو مزید اپنا قرب نصیب فرمائے‘ ان شاء اللہ
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: What Allah Enjoined Upon His Prophet And Forbade to Other People in Order to Bring him Closer to Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3204.
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی وفات سے پہلے آپ کو مزید عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
تشریح:
جب رسول اللہﷺ کی ازواج مطہرات مندرجہ بالا اختیار والے امتحان میں سوفیصد کامیاب ثابت ہوئیں تو ان کی عظمت شان کے اظہار کے لیے آپﷺ کو منع فرما دیا گیا کہ آپ ان میں سے کسی کو طلاق دیں، یا ان کے علاوہ کسی اور عورت سے نکاح کریں، مگر چونکہ مقصد آپ پر پابندی لگانا نہیں تھا بلکہ مقصد ازواج مطہرات کی عظمت ظاہر کرنا تھا، لہٰذا کچھ وقت گزارنے کے بعد صراحت فرما دی گئی کہ نکاح وطلاق کے مسئلے میں آپ پر کوئی پابندی نہیں جسے چاہیں رکھیں، جسے چاہیں طلاق دیں اور جس سے چاہیں نکاح فرمائیں۔ مگر رسول اللہﷺ نے اختیار کو استعمال نہیں فرمایا بلکہ ان بیویوں ہی کو قائم رکھا اور ان کی عزت وافزائی فرمائی۔ﷺ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3206
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3204
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3206
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی وفات سے پہلے آپ کو مزید عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
حدیث حاشیہ:
جب رسول اللہﷺ کی ازواج مطہرات مندرجہ بالا اختیار والے امتحان میں سوفیصد کامیاب ثابت ہوئیں تو ان کی عظمت شان کے اظہار کے لیے آپﷺ کو منع فرما دیا گیا کہ آپ ان میں سے کسی کو طلاق دیں، یا ان کے علاوہ کسی اور عورت سے نکاح کریں، مگر چونکہ مقصد آپ پر پابندی لگانا نہیں تھا بلکہ مقصد ازواج مطہرات کی عظمت ظاہر کرنا تھا، لہٰذا کچھ وقت گزارنے کے بعد صراحت فرما دی گئی کہ نکاح وطلاق کے مسئلے میں آپ پر کوئی پابندی نہیں جسے چاہیں رکھیں، جسے چاہیں طلاق دیں اور جس سے چاہیں نکاح فرمائیں۔ مگر رسول اللہﷺ نے اختیار کو استعمال نہیں فرمایا بلکہ ان بیویوں ہی کو قائم رکھا اور ان کی عزت وافزائی فرمائی۔ﷺ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب تک رسول اللہ ﷺ با حیات تھے عورتیں آپ کے لیے حلال تھیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جن سے چاہتے شادی کر سکتے تھے آپ کے لیے تعداد متعین نہیں تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ata': It was narrated that 'Ata' said: "Aishah (RA) said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) did not die until women had been made lawful to him.