Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Encouragement To Marry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3206.
حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن مسعود ؓ کے ساتھ تھا اور وہ حضرت عثمان ؓ کے پاس تھے۔ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ کچھ جوانوں کے پاس تشریف لائے … امام نسائی نے کہا: جس طرح میں چاہتا ہوں اس طرح میں (اپنے استاد سے) لفظ فِتْيَةً (جوانوں) نہیں سمجھ سکا… اور فرمایا: ”تم میں سے جو شخص وسعت رکھتا ہو، وہ ضرور نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کردیتا ہے۔ اور جس شخص کے پاس نکاح کی وسعت نہ ہو (وہ روزے رکھا کرے کیونکہ) روزہ رکھنا اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
تشریح:
(1) وسعت سے مراد مہر اور نکاح کے دیگر اخراجات ہیں۔ اسی طرح بیوی کے کھانے پینے اور لباس کے اخراجات۔ (2) ”ضرور نکاح کرے“ ظاہر الفاظ وجوب پردلالت کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ مگر جمہور اہل علم سے استحباب پر محمول کرتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ نکاح کا وجوب واستحباب مختلف اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے، مثلاً جو شخص نکاح کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے گناہ میں پڑنے کا خدشہ بھی ہو تو اس کے لیے نکاح واجب فرض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۲۴۱)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3208
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3206
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3208
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن مسعود ؓ کے ساتھ تھا اور وہ حضرت عثمان ؓ کے پاس تھے۔ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ کچھ جوانوں کے پاس تشریف لائے … امام نسائی نے کہا: جس طرح میں چاہتا ہوں اس طرح میں (اپنے استاد سے) لفظ فِتْيَةً (جوانوں) نہیں سمجھ سکا… اور فرمایا: ”تم میں سے جو شخص وسعت رکھتا ہو، وہ ضرور نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کردیتا ہے۔ اور جس شخص کے پاس نکاح کی وسعت نہ ہو (وہ روزے رکھا کرے کیونکہ) روزہ رکھنا اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) وسعت سے مراد مہر اور نکاح کے دیگر اخراجات ہیں۔ اسی طرح بیوی کے کھانے پینے اور لباس کے اخراجات۔ (2) ”ضرور نکاح کرے“ ظاہر الفاظ وجوب پردلالت کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ مگر جمہور اہل علم سے استحباب پر محمول کرتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ نکاح کا وجوب واستحباب مختلف اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے، مثلاً جو شخص نکاح کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے گناہ میں پڑنے کا خدشہ بھی ہو تو اس کے لیے نکاح واجب فرض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۲۴۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود ؓ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان ؓ کے پاس تھے تو عثمان ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا: ”جو تم میں مالدار ہو۱؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے، ۲؎ اور نکاح کر لینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے، ۳؎ اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ اس کے لیے روزہ شہوت کا توڑ ہے، ۴؎ (اس حدیث میں «فِتْيَةً» کا لفظ آیا ہے، اس کے متعلق) ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس کا مفہوم جیسا میں سمجھنا چاہتا تھا سمجھ نہ سکا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی مہر اور نان و نفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔ ۲؎ : یعنی پرائی عورت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی حاجت نہیں رہتی۔ ۳؎ : زنا و بدکاری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ۴؎ : اس سے شہوانیت دبتی اور کمزور ہو جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Alqamah: It was narrated that 'Alqamah said: "I was with Ibn Mas'ud while he was with 'Uthman (RA), and 'Uthman said: 'The Messenger of Allah came out to some fityah (young men) - Abu 'AbdurRahman said, 'I did not understand (the word) fityah as I would want'- and said: 'Whoever among you can afford it, let him get married, for it is more effective in lowering the gaze and guarding chastity, and whoever cannot, then fasting will be a restraint (wija') for him.