Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Prohibition of Celibacy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3215.
حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نوجوان آدمی ہوں۔ مجھے اپنے بارے میں خدشہ ہے کہ کہیں مجھ سے بدکاری نہ ہوجائے، جب کہ مجھ میں اتنی وسعت نہیں کہ نکاح کرسکوں۔ تو کیا میں خصی ہوجاؤں؟ نبیﷺ نے منہ موڑ لیا حتیٰ کہ میں نے تین دفعہ یہ بات کہی۔ آخر نبیﷺ نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ! جو کچھ تو نے کرنا ہے قلم الٰہی وہ لکھ کر خشک ہوچکا۔ اب چاہے تو خصی ہویا نہ ہو۔“ امام عبدالرحمن (نسائی ؓ ) فرماتے ہیں: اوزاعی نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ لیکن یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے۔
تشریح:
(1) یعنی یہ روایت اوزاعی کے طریق سے منقطع ہے لیکن یونس کے واسطے سے صحیح ہے۔ (2) آپ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تیرے آئندہ اعمال کا بھی علم ہے جو لامحالہ صادر ہوں گے، لہٰذا تجھے خصی جیسا حرام کام کرنے کا کیا فائدہ؟ اس سے بہتر ہے کہ اللہ تعالیٰ سے وسعت کی دعا کیا کر اور گناہ سے بچنے کی کوشش کر۔ نبیﷺ کے آخری الفاظ ”خصی ہویا نہ ہو۔“ اجازت کے لیے نہیں بلکہ یہ تو غصہ اور ڈانٹ ظاہر کرتے ہیں اور یہ عام محاورہ ہے۔ آپ کا اعراض فرمانا واضح دلیل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3217
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3215
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3217
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نوجوان آدمی ہوں۔ مجھے اپنے بارے میں خدشہ ہے کہ کہیں مجھ سے بدکاری نہ ہوجائے، جب کہ مجھ میں اتنی وسعت نہیں کہ نکاح کرسکوں۔ تو کیا میں خصی ہوجاؤں؟ نبیﷺ نے منہ موڑ لیا حتیٰ کہ میں نے تین دفعہ یہ بات کہی۔ آخر نبیﷺ نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ! جو کچھ تو نے کرنا ہے قلم الٰہی وہ لکھ کر خشک ہوچکا۔ اب چاہے تو خصی ہویا نہ ہو۔“ امام عبدالرحمن (نسائی ؓ ) فرماتے ہیں: اوزاعی نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ لیکن یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یعنی یہ روایت اوزاعی کے طریق سے منقطع ہے لیکن یونس کے واسطے سے صحیح ہے۔ (2) آپ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تیرے آئندہ اعمال کا بھی علم ہے جو لامحالہ صادر ہوں گے، لہٰذا تجھے خصی جیسا حرام کام کرنے کا کیا فائدہ؟ اس سے بہتر ہے کہ اللہ تعالیٰ سے وسعت کی دعا کیا کر اور گناہ سے بچنے کی کوشش کر۔ نبیﷺ کے آخری الفاظ ”خصی ہویا نہ ہو۔“ اجازت کے لیے نہیں بلکہ یہ تو غصہ اور ڈانٹ ظاہر کرتے ہیں اور یہ عام محاورہ ہے۔ آپ کا اعراض فرمانا واضح دلیل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں جوان آدمی ہوں اور اپنے بارے میں ہلاکت میں پڑ جانے سے ڈرتا ہوں، اور عورتوں سے شادی کر لینے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، تو کیا میں خصی ہو جاؤں؟ نبی اکرم ﷺ ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے انہوں نے اپنی یہی بات تین بار کہی، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”ابوہریرہ! جس سے تم کو دوچار ہونا ہے اس سے تو تم دوچار ہو کر رہو گے اسے لکھ کر قلم (بہت پہلے) خشک ہو چکا ہے، اب چاہو تو تم خصی ہو جاؤ یا نہ ہو۔“۱؎ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اوزاعی نے (ابن شہاب) زہری سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے، لیکن یہ حدیث اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس حدیث کو یونس نے (ابن شہاب) زہری سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جو کچھ تمہاری قسمت میں لکھا جا چکا ہے اس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہونی ہے لہٰذا تمہاری قسمت میں اگر اولاد لکھی جا چکی ہے تو ضرور ہو گی اب سوچ لو کہ خصی ہونے سے کیا فائدہ ہو گا؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Salamah: It was narrated from Abu Salamah that Abu Hurairah said: "I said: 'O Messenger of Allah, I am a young man and I fear hardship for myself, but I cannot afford to marry; should I castrate myself?'" The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) turned away from him until he said it three times. Then the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "O Abu Hurairah, the pen is dried concerning what you are going to face, so (it is up to you whether) you castrate yourself or not." Abu Abdur-Rahman (An-Nasai) said: Al-Awzai did not hear this narration from Az-Zuhri, and this Hadith is sahih, Yunus reported it from Az-Zuhri.