Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Prohibition of Celibacy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3216.
حضرت سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ میں ام المومنین حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کہا: میں آپ سے ترک نکاح کا مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ فرمانے لگیں: ایسے نہ کر۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا: ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا…﴾ ”(اے نبی!) ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے۔ ان سب کی بیویاں اور اولاد تھیں۔“ لہٰذا ترک کا نکاح نہ کر۔
تشریح:
گویا نکاح سنت انبیاء علیہم السلام ہے۔ مَن رغِبَعن سنَّتي فلَيسَ منِّي (آئندہ حدیث)۔ انبیاء علیہم السلام کے متفقہ طریق کار کو چھوڑنا واضح گمراہی ہے اور انبیاء سے قطع تعلقی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3218
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3216
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3218
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ میں ام المومنین حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کہا: میں آپ سے ترک نکاح کا مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ فرمانے لگیں: ایسے نہ کر۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا: ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا…﴾ ”(اے نبی!) ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے۔ ان سب کی بیویاں اور اولاد تھیں۔“ لہٰذا ترک کا نکاح نہ کر۔
حدیث حاشیہ:
گویا نکاح سنت انبیاء علیہم السلام ہے۔ مَن رغِبَعن سنَّتي فلَيسَ منِّي (آئندہ حدیث)۔ انبیاء علیہم السلام کے متفقہ طریق کار کو چھوڑنا واضح گمراہی ہے اور انبیاء سے قطع تعلقی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: میں مجرد (غیر شادی شدہ) رہنے کے سلسلے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا: ایسا ہرگز نہ کرنا، کیا تم نے نہیں سنا ہے؟ اللہ عزوجل فرماتا ہے: «وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً » ”ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا“ (الرعد: ۳۸) تو (اے سعد!) تم «تبتل» (اور رہبانیت) اختیار نہ کرو۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : آیت میں «أَزْوَاجًا» سے رہبانیت اور «ذُرِّيَّةًً» سے خاندانی منصوبہ بندی کی تردید ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'd bin Hisham: It was narrated from Sa'd bin Hisham that he came to the Mother of the Believers, 'Aishah. He said: "I want to ask you about celibacy, what do you think about it?" She said: "Do not do that; have you not heard that Allah, the Mighty and Sublime, says: 'And indeed We sent Messengers before you, and made for them wives and offspring'? So do not be celibate.