Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Nobility)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3225.
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دنیا والوں کے نزدیک حسب صرف مال کا نام ہے جس کا وہ خیال رکھتے ہیں۔ (رشتہ داری وغیرہ کے وقت)۔“
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیا دار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین، علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے، لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ”کفو“ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے، اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے، لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3227
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3225
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3227
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دنیا والوں کے نزدیک حسب صرف مال کا نام ہے جس کا وہ خیال رکھتے ہیں۔ (رشتہ داری وغیرہ کے وقت)۔“
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیا دار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین، علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے، لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ”کفو“ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے، اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے، لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دنیا داروں کا حسب۱؎ جس کی طرف وہ دوڑتے (اور لپکتے) ہیں مال ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حسب ایک خاندانی عزت و وجاہت اور اعلیٰ اخلاق و کردار ہے جو گھر اور خاندان میں نسل بعد نسل چلا آ رہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Buraidah: It was narrated from Ibn Buraidah that his father said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The nobility of the people of this world, that which they (always) go to, is wealth.