قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ تَزْوِيجِ الزَّانِيَةِ)

حکم : حسن الإسناد

ترجمة الباب:

3228 .   أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَكَانَ رَجُلًا شَدِيدًا وَكَانَ يَحْمِلُ الْأُسَارَى مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَدَعَوْتُ رَجُلًا لِأَحْمِلَهُ وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا عَنَاقُ وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ خَرَجَتْ فَرَأَتْ سَوَادِي فِي ظِلِّ الْحَائِطِ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا مَرْثَدٌ مَرْحَبًا وَأَهْلًا يَا مَرْثَدُ انْطَلِقْ اللَّيْلَةَ فَبِتْ عِنْدَنَا فِي الرَّحْلِ قُلْتُ يَا عَنَاقُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الزِّنَا قَالَتْ يَا أَهْلَ الْخِيَامِ هَذَا الدُّلْدُلُ هَذَا الَّذِي يَحْمِلُ أُسَرَاءَكُمْ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَسَلَكْتُ الْخَنْدَمَةَ فَطَلَبَنِي ثَمَانِيَةٌ فَجَاءُوا حَتَّى قَامُوا عَلَى رَأْسِي فَبَالُوا فَطَارَ بَوْلُهُمْ عَلَيَّ وَأَعْمَاهُمْ اللَّهُ عَنِّي فَجِئْتُ إِلَى صَاحِبِي فَحَمَلْتُهُ فَلَمَّا انْتَهَيْتُ بِهِ إِلَى الْأَرَاكِ فَكَكْتُ عَنْهُ كَبْلَهُ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحُ عَنَاقَ فَسَكَتَ عَنِّي فَنَزَلَتْ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ فَدَعَانِي فَقَرَأَهَا عَلَيَّ وَقَالَ لَا تَنْكِحْهَا

سنن نسائی:

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: بدکار عورت سے شادی

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3228.   حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا (عبدالمطلب بن عمرو ؓ ) سے راویت ہے کہ حضرت مرثد بن ابی مرثد غنوی ؓ بہت بہادر اور قوی شخص تھے۔ وہ مکہ مکرمہ سے مسلمان قیدی اٹھا کر میدینہ لے آتے تھے۔ انہوں نے فرمایا: میں نے ایک مسلمان قیدی سے طے کیا کہ میں تمہیں اٹھا کر لے جاؤں گا۔ مکہ میں ایک بدکار عورت رہتی تھی جس کا نام عناق تھا۔ وہ (دورجاہلیت میں) مجھ سے ”دوستانہ“ تعلقات رکھتی تھی۔ (اس دن) وہ نکلی تو اس نے ایک دیوار کے سائے میں مجھے کھڑا دیکھا۔ کہنے لگی: کون! مرثد ہے؟ خوش آمدید اور مرحبا ہو اے مرثد! آؤ گھر چلیں، رات ہمارے پاس ٹھہرنا۔ میں نے کہا: اے عناق رسول اللہﷺ نے زنا کو حرام قراردیا ہے۔ اس نے شور مچادیا: اے خیموں میں رہنے والو! یہ وہ خارپشت ہے جو تمہارے قیدی مکہ سے اٹھا کر مدینہ لے جاتا ہے۔ میں خندمہ پہاڑ کی طرف بھاگ نکلا (اور ایک غار میں جا چھپا)۔ آٹھ آدمی میرے پیچھے بھاگے۔ وہ آکر (عین اس غار کے اوپر) میرے سر کی سیدھ میں کھڑے ہوگئے اور پیشاپ کرنے لگے۔ حتیٰ کہ ان کا پیشاپ میرے اوپر گرتا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں مجھ سے اندھا کردیا (اور وہ ناکام واپس چلے گئے۔) میں پھر اپنے ساتھی کے پاس پہنچا اور اسے اٹھایا۔ جب میں اسے اٹھا کر پیلو کے درختوں کے جھنڈ میں اسے لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آگیا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں عناق سے نکاح کرلوں؟ آپ خاموش رہے، پھر یہ آیت اتری: ﴿وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ…﴾ ”زانی عورت سے زانی مرد یا مشرک ہی نکاح کرتا ہے۔“ آپ نے مجھے بلایا، یہ آیت میرے سامنے تلاوت فرمائی، اور فرمایا: ”تو اس سے نکاح مت کر۔“