Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Prohibition of Marrying Adulteresses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3230.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے چاروجوہات کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے: مال کی بنا پر، حسب ونسب کی بنا پر، خوب صورتی کی بنا پر، تو دین والی کو حاصل کر، تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں۔“
تشریح:
1) اس روایت میں صراحتاً تو زنا کار عوتوں سے نکاح کا ذکر نہیں، البتہ آپ کا فرمان: ”دین والی کو حاصل کر“ کا نتیجہ یہی ہے کہ زانیہ سے نکاح نہ کیا جائے کیونکہ وہ دین والی نہیں۔ دین والی سے مراد دین کے واجبات وجواہی کی پابند عورت ہے۔ (2) ہر معاملے میں دین دار لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے کہ ان کے اخلاق، عادات اور فیوض وبرکات سے مستفید ہونے کا موقع ملتا ہے۔ (3) حسب و نسب، جمال اور مال دار خاتون سے شادی کرنا ممنوع نہیں بلکہ اہم صفت ”دین دار“ کو اہمیت نہ دینا معیوب ہے۔ دین داری کے ساتھ اگر باقی صفات بھی ہوں تو سونے پر سہاگہ ہے۔ لیکن ایک دین دار خاتون کا رشتہ محض اس بنا پر ٹھکرا دینا کہ وہ مال دار یا حسب ونسب والی نہیں، درست نہیں ہے۔ (4) کلمات کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو معاشرے میں رائج ہے، وہ اچھا ہو یا برا۔ ظاہری الفاظ کو نہیں دیکھا جائے گا، جیسے تربَتيداكَ اور ثكلتكَ أمكَ وغیرہ۔ بظاہر الفاظ سے بددعائیہ کلمات ہیں مگر ان کا ظاہری مفہوم مراد نہیں۔ (5) آدمی کو مستقبل اور انجام کار سوچ کر کسی کام کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ نیک عورت کی وجہ سے آدمی مستقبل میں سعادت مند ہوگا کیونکہ وہ خاوند کے گھر، اہل، مال اور اس کی عزت کی حفاظت کرے گی، نیز اطاعت اور فرمابرداری کو اپنی سعادت سمجھے گی۔ اس کے برعکس غیر صالح عورت بہت سی پریشانیوں کا باعث بنے گی۔ (6) لوگوں کی اکثریت نکاح کے لیے انتخاب میں غلطی کرتی ہے۔ یہ اکثریت دلیل نہیں بن سکتی۔ درست معیار وہی ہے جو شریعت نے مقرر فرمایا، یعنی دینداری کو ترجیح۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3232
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3230
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3232
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے چاروجوہات کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے: مال کی بنا پر، حسب ونسب کی بنا پر، خوب صورتی کی بنا پر، تو دین والی کو حاصل کر، تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
1) اس روایت میں صراحتاً تو زنا کار عوتوں سے نکاح کا ذکر نہیں، البتہ آپ کا فرمان: ”دین والی کو حاصل کر“ کا نتیجہ یہی ہے کہ زانیہ سے نکاح نہ کیا جائے کیونکہ وہ دین والی نہیں۔ دین والی سے مراد دین کے واجبات وجواہی کی پابند عورت ہے۔ (2) ہر معاملے میں دین دار لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے کہ ان کے اخلاق، عادات اور فیوض وبرکات سے مستفید ہونے کا موقع ملتا ہے۔ (3) حسب و نسب، جمال اور مال دار خاتون سے شادی کرنا ممنوع نہیں بلکہ اہم صفت ”دین دار“ کو اہمیت نہ دینا معیوب ہے۔ دین داری کے ساتھ اگر باقی صفات بھی ہوں تو سونے پر سہاگہ ہے۔ لیکن ایک دین دار خاتون کا رشتہ محض اس بنا پر ٹھکرا دینا کہ وہ مال دار یا حسب ونسب والی نہیں، درست نہیں ہے۔ (4) کلمات کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو معاشرے میں رائج ہے، وہ اچھا ہو یا برا۔ ظاہری الفاظ کو نہیں دیکھا جائے گا، جیسے تربَتيداكَ اور ثكلتكَ أمكَ وغیرہ۔ بظاہر الفاظ سے بددعائیہ کلمات ہیں مگر ان کا ظاہری مفہوم مراد نہیں۔ (5) آدمی کو مستقبل اور انجام کار سوچ کر کسی کام کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ نیک عورت کی وجہ سے آدمی مستقبل میں سعادت مند ہوگا کیونکہ وہ خاوند کے گھر، اہل، مال اور اس کی عزت کی حفاظت کرے گی، نیز اطاعت اور فرمابرداری کو اپنی سعادت سمجھے گی۔ اس کے برعکس غیر صالح عورت بہت سی پریشانیوں کا باعث بنے گی۔ (6) لوگوں کی اکثریت نکاح کے لیے انتخاب میں غلطی کرتی ہے۔ یہ اکثریت دلیل نہیں بن سکتی۔ درست معیار وہی ہے جو شریعت نے مقرر فرمایا، یعنی دینداری کو ترجیح۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے شادی چار چیزیں دیکھ کر کی جاتی ہے: اس کا مال دیکھ کر، اس کی خاندانی وجاہت (حسب) دیکھ کر، اس کی خوبصورتی دیکھ کر اور اس کا دین دیکھ کر، تو تم دیندار عورت کو پانے کی کوشش کرو،۱؎ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔“۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ دیندار عورت مالدار بھی ہو سکتی ہے، حسب والی بھی ہو سکتی ہے اور خوبصورت بھی ہو سکتی ہے لیکن بدکار نہیں ہو سکتی، ورنہ پھر اسے دیندار نہ کہیں گے۔ لیکن دیندار نہیں ہے تو مالدار عورت بھی بدکار ہو سکتی ہے، حسب والی بھی زانیہ ہو سکتی ہے اور جمال والی بھی بدکار ہو سکتی ہے۔ اس لیے دیندار عورت کے مقابل میں اگرچہ ان سے شادی جائز ہے مگر اس جواز کی حیثیت مکروہ کی ہو گی، اسی بنا پر صاحب کتاب نے «کراهیة تزویج الزناة» کا عنوان قائم کیا ہے۔ ۲؎ : یعنی اگر ایسا نہ کرو گے تو نقصان اٹھاؤ گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah: It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Women are married for four things: their wealth, their nobility, their beauty and their religious commitment. Choose the one who is religiously committed, may your hands be rubbed with dust.