Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Getting Married In Shawwal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3236.
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے شوال میں نکاح فرمایا۔ اور شوال ہی میں مجھے آپ نے گھر بسایا۔ حضرت عائشہ ؓ پسند فرماتی تھیں کہ ان کی رشتہ دار عورتوں کی رخصتی شوال میں ہو۔ (آپ فرماتی تھیں:) رسول اللہﷺ کی بیویوں میں سے کون مجھ سے بڑھ کر آپ کے ہاں خوش نصیب ثابت ہوئی؟
تشریح:
(1) شوال کا لفظی معنی ذرا قبیح ہے‘ اس لیے جاہلیت کے لوگ اس مہینے کو منحوس سمجھتے تھے اور اس میں شادی بیاہ کے قائل نہ تھے جیسا کہ آج کل لوگ محرم میں شادی بیاہ کو جائز نہیں سمجھتے کہ یہ سوگ کا مہینہ ہے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ جو جوڑا شوال میں شادی کرتا ہے۔ ان میں باہمی اختلاف، دشمنی اور نفرت پھوٹ پڑتی ہے اور وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ مگر اسلام ایسے توہمات کا قائل نہیں۔ وہ تمام معاملات اللہ تعالیٰ کی ذات وبرکات کے سپرد کرتا ہے، لہٰذا ایک مسلمان کو کسی مہینے میں شادی بیاہ سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ (2) ”پسند فرماتی تھیں۔“ حضرت عائشہؓ کا یہ پسند فرمانا جاہلیت کے نظریے کی تردید کی بنا پر تھا اور اگلی بات ”کون مجھ سے…“ بھی اسی لیے تھی۔ (3) بعض ایام، اشخاص، اوقات اور مہینوں سے نحوست پکڑنا جاہلیت کا کام ہے۔ کوئی وقت منحوس نہیں۔ سارے وقت اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ (4) ”گھر بسایا“ یعنی تین سال بعد۔ (5) ”خوش نصیب“ رسول اللہﷺ کی طرف سے جو محبت، توجہ اور احترام حضرت عائشہؓ کو حاصل ہوا، کسی اور ام المومنین کو حاصل نہ ہوا۔ اور میں ان کی ذہانت، فطانت، ادب اور خلوص کو زیادہ دخل ہے۔ امت کی تعلیم خصوصاً خانگی امور کے بارے میں انہی کے ساتھ خاص ہے۔ رَضِي اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاها۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3238
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3236
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3238
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے شوال میں نکاح فرمایا۔ اور شوال ہی میں مجھے آپ نے گھر بسایا۔ حضرت عائشہ ؓ پسند فرماتی تھیں کہ ان کی رشتہ دار عورتوں کی رخصتی شوال میں ہو۔ (آپ فرماتی تھیں:) رسول اللہﷺ کی بیویوں میں سے کون مجھ سے بڑھ کر آپ کے ہاں خوش نصیب ثابت ہوئی؟
حدیث حاشیہ:
(1) شوال کا لفظی معنی ذرا قبیح ہے‘ اس لیے جاہلیت کے لوگ اس مہینے کو منحوس سمجھتے تھے اور اس میں شادی بیاہ کے قائل نہ تھے جیسا کہ آج کل لوگ محرم میں شادی بیاہ کو جائز نہیں سمجھتے کہ یہ سوگ کا مہینہ ہے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ جو جوڑا شوال میں شادی کرتا ہے۔ ان میں باہمی اختلاف، دشمنی اور نفرت پھوٹ پڑتی ہے اور وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ مگر اسلام ایسے توہمات کا قائل نہیں۔ وہ تمام معاملات اللہ تعالیٰ کی ذات وبرکات کے سپرد کرتا ہے، لہٰذا ایک مسلمان کو کسی مہینے میں شادی بیاہ سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ (2) ”پسند فرماتی تھیں۔“ حضرت عائشہؓ کا یہ پسند فرمانا جاہلیت کے نظریے کی تردید کی بنا پر تھا اور اگلی بات ”کون مجھ سے…“ بھی اسی لیے تھی۔ (3) بعض ایام، اشخاص، اوقات اور مہینوں سے نحوست پکڑنا جاہلیت کا کام ہے۔ کوئی وقت منحوس نہیں۔ سارے وقت اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ (4) ”گھر بسایا“ یعنی تین سال بعد۔ (5) ”خوش نصیب“ رسول اللہﷺ کی طرف سے جو محبت، توجہ اور احترام حضرت عائشہؓ کو حاصل ہوا، کسی اور ام المومنین کو حاصل نہ ہوا۔ اور میں ان کی ذہانت، فطانت، ادب اور خلوص کو زیادہ دخل ہے۔ امت کی تعلیم خصوصاً خانگی امور کے بارے میں انہی کے ساتھ خاص ہے۔ رَضِي اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاها۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے (عید کے مہینے) شوال میں شادی کی، اور میری رخصتی بھی شوال کے مہینے میں ہوئی۔ (عروہ کہتے ہیں) عائشہ ؓ پسند کرتی تھیں کہ مسلمان بیویوں کے پاس (عید کے مہینے) شوال میں جایا جائے، آپ ﷺ کی بیویوں میں سے مجھ سے زیادہ آپ سے نزدیک اور فائدہ اٹھانے والی کوئی دوسری بیوی کون تھیںز۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اپنے اس قول سے عائشہ رضی الله عنہا ان لوگوں کے قول کی تردید کرنا چاہتی ہیں جو یہ کہتے تھے کہ شوال میں شادی کرنا اور بیوی کے پاس جانا صحیح نہیں ہے جبکہ میری شادی شوال میں ہوئی، اور دوسروں کی دوسرے مہینوں میں، پھر بھی میں اوروں کی بنسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ نزدیک اور زیادہ فائدہ اٹھانے والی تھی۔ شوال کے مہینے میں کبھی زبردست طاعون پھیلا تھا اسی لیے لوگ اس مہینے کو خیر و برکت سے خالی سمجھتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Urwah: It was narrated from 'Urwah, that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) married me in Shawwal and my marriage was consummated in Shawwal." --'Aishah liked for her women's marriages to be consummated in Shawwal --"and which of his wives was more beloved to him than me?