باب: کسی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجنے کی ممانعت
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Prohibition of Proposing Marriage To A Woman When Someone Else Has Already Proposed To Her)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3239.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دھوکا دہی کے لیے بھاؤ نہ بڑھاؤ۔ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بہ بیچے۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے۔ اور نہ کوئی عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ ا س کے برتن میں جو ہے اسے الٹا دے (اسے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم کردے)۔“
تشریح:
(1) ”بھاؤ نہ بڑھاؤ۔“ یعنی چیز خریدنے کی نیت نہیں ہوتی، صرف گاہک کو دھوکا دینے کی نیت سے زیادہ بھاؤ لگا دیتا ہے تاکہ وہ پھنس جائے۔ یہ دھوکا دہی اور ظلم ہے، لہٰذا منع ہے۔ (2) ”سامان نہ بیچے۔“ کیونکہ اس طرح مہنگائی بڑھے گی۔ ہاں اس کے لیے سامان خریدا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں مہنگائی کا خطرہ نہیں بلکہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔ (3) ”سودا نہ کرے۔“ جب تک پہلا شخص سودا کر رہا ہے کسی دوسرے کو بھاؤ بگاڑنے کی اجازت نہیں۔ ہاں ان کا سودا نہ ہوسکے تو کوئی دوسرا شخص بھی سودا کرسکتا ہے۔ (4) ”مطالبہ کرے۔“ یعنی پہلی بیوی کو طلاق دو ورنہ نکاح نہ کروں گی۔ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ خود غرضی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3241
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3239
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3241
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دھوکا دہی کے لیے بھاؤ نہ بڑھاؤ۔ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بہ بیچے۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے۔ اور نہ کوئی عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ ا س کے برتن میں جو ہے اسے الٹا دے (اسے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم کردے)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”بھاؤ نہ بڑھاؤ۔“ یعنی چیز خریدنے کی نیت نہیں ہوتی، صرف گاہک کو دھوکا دینے کی نیت سے زیادہ بھاؤ لگا دیتا ہے تاکہ وہ پھنس جائے۔ یہ دھوکا دہی اور ظلم ہے، لہٰذا منع ہے۔ (2) ”سامان نہ بیچے۔“ کیونکہ اس طرح مہنگائی بڑھے گی۔ ہاں اس کے لیے سامان خریدا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں مہنگائی کا خطرہ نہیں بلکہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔ (3) ”سودا نہ کرے۔“ جب تک پہلا شخص سودا کر رہا ہے کسی دوسرے کو بھاؤ بگاڑنے کی اجازت نہیں۔ ہاں ان کا سودا نہ ہوسکے تو کوئی دوسرا شخص بھی سودا کرسکتا ہے۔ (4) ”مطالبہ کرے۔“ یعنی پہلی بیوی کو طلاق دو ورنہ نکاح نہ کروں گی۔ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ خود غرضی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(دھوکہ دینے کیلئے) چیزوں کی قیمت نہ بڑھاؤ،۱؎ کوئی شہری دیہاتی کا مال نہ بیچے، ۲؎ اور کوئی اپنے بھائی کے بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام دے، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کے طلاق کی طلب گار نہ بنے کہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے پلٹ کر خود لے لے۔“۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «نجش» اس بیع کو کہتے ہیں کہ جس میں سامان کی تشہیر اور قیمت میں اضافہ کی غرض سے سامان کی خوب خوب تعریف کی جائے، یا سامان کا بھاؤ اس کی خریداری کی نیت کئے بغیر بڑھایا جائے۔ ۲؎ : یعنی اس کے سامان کی فروخت کے لیے دلالی نہ کرے، کیونکہ دلالی کی صورت میں دیگر شہریوں کو ضرر لاحق ہو گا، جب کہ دیہاتی اگر خود سے بیچے تو سستی قیمت میں بیچے گا۔ ۳؎ : یعنی یہ خیال نہ کرے کہ جب سوکن مطلقہ ہو جائے گی، اور شوہر سے محروم ہو جائے گی تو اس کا حصہ خود اسے مل جائے گا، کیونکہ جس کے نصیب میں جو لکھا جا چکا ہے وہی ملے گا، پھر سوکن کے حق میں ناحق طلاق کی درخواست کا کیا فائدہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah: It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Do not artificially inflate prices, a resident should not sell for a Bedouin, a man should not offer more for something that has already been bought by his brother, no one should propose marriage to a woman when someone else has already proposed to her, and no woman should try to bring about the divorce of her sister, in order to deprive her of the blessings that she has.