باب: جب پہلے پیغام والا ارادہ ترک کردے یا اجازت دے دے تو کوئی دوسرا پیغام بھیج سکتا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Proposing Marriage When The Other Suitor Gives Up The Idea Or Gives Permission)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3243.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے تھے: رسول اللہﷺ نے منع فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے کے سودے پر سودا کرے یا اس کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے، حتیٰ کہ پہلے پیغام بھیجنے والا ارادہ ترک کردے یا دوسرے کو اجازت دے دے۔
تشریح:
اگر ایک شحص سودا کررہا ہے تو کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں کہ وہ سودا شروع کرے، چہ جائیکہ سودا ہوچکا ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وزاد البخاري:
" حتى يترك الخاطب قبله، أو يأذن له الخاطب ") .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الله بن نمير عن عبيد الله عن نافع
عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (2/142) : ثنا ابن نُمَير ومحمد بن عبَيْد قالا: ثنا
عبد الله... به.
وأخرجه مسلم (4/138) ، والدارمي (2/135) ، وابن ماجه (1/575) ، وابن
أبي شيبة (4/403) ، والبيهقي (7/180) من طرق أخرى عن عبيد الله... به.
وأخرجه البخاري (9/163) ، ومسلم والنسائي، وأحمد (2/42 و 122 و 124
و 126 و 130 و 153) من طرق أخرى عن نافع... به نحوه، وزاد البخاري
وغيره:
" حتى يترك الخاطب قبله، أو يأذن له الخاطب ".
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3245
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3243
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3245
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے تھے: رسول اللہﷺ نے منع فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے کے سودے پر سودا کرے یا اس کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے، حتیٰ کہ پہلے پیغام بھیجنے والا ارادہ ترک کردے یا دوسرے کو اجازت دے دے۔
حدیث حاشیہ:
اگر ایک شحص سودا کررہا ہے تو کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں کہ وہ سودا شروع کرے، چہ جائیکہ سودا ہوچکا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ تم میں سے بعض بعض کی بیع پر بیع کرے ۱؎ اور نہ ہی کوئی آدمی دوسرے آدمی کے شادی کے پیغام پر اپنا پیغام دے۔ جب تک (پہلا) پیغام دینے والا چھوڑ نہ دے۲؎ یا وہ دوسرے کو پیغام دینے کی اجازت نہ دیدے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی کسی دکاندار کا سودا طے ہو رہا ہو تو پڑوسی دکاندار خریدار کو یہ کہہ کر نہ بلائے کہ میں تمہیں اس سے کم قیمت پر سامان دوں گا۔ ۲؎ : یعنی دوسری جانب سے انکار ہو گیا یا وہ خود ہی دستبردار ہو گیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Amr used to say: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade offering more for something that has already been bought by his brother, or for a man to propose marriage to a woman when someone else has already proposed to her, unless the previous suitor gave up the idea or gave him permission.