باب: رضاعت کی وجہ سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: What Becomes Unlawful As A Result Of Breast-feeding)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3300.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جورشتے پیدائشی نسب کی وجہ سے حرام ہیں‘ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہیں۔“
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے رضاعت کو بھی نسبی رشتے کی طرح تقدس عطا کیا ہے۔ جس طرح نسبی لحاظ سے محترم رشتے نکاح کے لیے حرام قراردیے گئے ہیں‘ اسی طرح رضاعت کے لحاظ سے بھی وہی رشتے نکاح کے لیے حرام قرار دیے گئےہیں۔ البتہ یہ یاد رہے کہ وہ رشتے دودھ پینے والے بچے پر ہی حرام ہوں گے‘ اس کے دیگر نسبی رشتہ داروں پر حرام نہیں ہوں گے‘ مثلاً دودھ پینے والی بچے پر اس کی رضاعی ماں اور بہن سے نکاح حرام ہے مگر اس بچے کے دیگر بھائیوں پر ان سے نکاح حرام نہیں کیا۔ گویا دودھ پینے والے پر تو اس کی رضاعی والدہ کا پورا خاندان حرام ہے مگر رضاعی ماں اور ا سکے خاندان پر بچے کا دیگر خاندان حرام نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3302
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3300
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3302
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جورشتے پیدائشی نسب کی وجہ سے حرام ہیں‘ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
شریعت اسلامیہ نے رضاعت کو بھی نسبی رشتے کی طرح تقدس عطا کیا ہے۔ جس طرح نسبی لحاظ سے محترم رشتے نکاح کے لیے حرام قراردیے گئے ہیں‘ اسی طرح رضاعت کے لحاظ سے بھی وہی رشتے نکاح کے لیے حرام قرار دیے گئےہیں۔ البتہ یہ یاد رہے کہ وہ رشتے دودھ پینے والے بچے پر ہی حرام ہوں گے‘ اس کے دیگر نسبی رشتہ داروں پر حرام نہیں ہوں گے‘ مثلاً دودھ پینے والی بچے پر اس کی رضاعی ماں اور بہن سے نکاح حرام ہے مگر اس بچے کے دیگر بھائیوں پر ان سے نکاح حرام نہیں کیا۔ گویا دودھ پینے والے پر تو اس کی رضاعی والدہ کا پورا خاندان حرام ہے مگر رضاعی ماں اور ا سکے خاندان پر بچے کا دیگر خاندان حرام نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو رشتے (ماں کے پیٹ سے) پیدا ہونے سے حرام ہوتے ہیں وہی رشتے (عورت کا) دودھ پینے سے بھی حرام ہوتے ہیں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی نکاح کے حرام ہونے میں رضاعت اور ولادت کا ایک ہی حکم ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "What becomes unlawful (for marriage) through birth becomes unlawful through breast-feeding.