قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3301 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عِرَاكٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَمَّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ

سنن نسائی:

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: رضاعت کی وجہ سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3301.   حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ ان کی رضاعی چچا جس کا نام افلح تھا‘ نے ان کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اس سے پردہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ کو بتلایا گیا تو آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اس سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت کی بنا پر وہ سب رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی بنا پر حرام ہوتے ہیں۔“