باب: رضاعت کی وجہ سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: What Becomes Unlawful As A Result Of Breast-feeding)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3301.
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ ان کی رضاعی چچا جس کا نام افلح تھا‘ نے ان کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اس سے پردہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ کو بتلایا گیا تو آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اس سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت کی بنا پر وہ سب رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی بنا پر حرام ہوتے ہیں۔“
تشریح:
یہ حضرت افلح رضی اللہ عنہ حضرت عائشہؓ کے رضاعی والد کے بھائی تھے۔ حضرت عائشہؓ کا خیال تھا کہ رضاعت کی بنا پر دودھ پلانے والی کے ساتھ رشتہ قائم ہونا تو معقول بات ہے مگر اس کے خاوند کے رشتہ داروں سے رشتہ کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ عورت کے دودھ میں اس کے خاوند کا بھی دخل ہوتا ہے‘ لہٰذا عورت کے خاوند اور اس کے رشتے داروں سے بھی پینے والے بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3303
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3301
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3303
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ ان کی رضاعی چچا جس کا نام افلح تھا‘ نے ان کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اس سے پردہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ کو بتلایا گیا تو آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اس سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت کی بنا پر وہ سب رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی بنا پر حرام ہوتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت افلح رضی اللہ عنہ حضرت عائشہؓ کے رضاعی والد کے بھائی تھے۔ حضرت عائشہؓ کا خیال تھا کہ رضاعت کی بنا پر دودھ پلانے والی کے ساتھ رشتہ قائم ہونا تو معقول بات ہے مگر اس کے خاوند کے رشتہ داروں سے رشتہ کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ عورت کے دودھ میں اس کے خاوند کا بھی دخل ہوتا ہے‘ لہٰذا عورت کے خاوند اور اس کے رشتے داروں سے بھی پینے والے بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی چچا افلح نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے ان سے پردہ کیا، اس کی اطلاع رسول اللہ ﷺ کو دی گئی تو آپ ﷺ نے (عائشہ سے) فرمایا: ”ان سے پردہ مت کرو، کیونکہ نسب سے جو رشتے حرام ہوتے ہیں، وہی رشتے رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ جب حقیقی چچا سے پردہ نہیں ہے تو رضاعی چچا سے بھی پردہ نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that her paternal uncle through breast-feeding, whose name was Aflah, asked permission to meet her, and she observed Hijab before him. The Messenger of Allah was told about that and he said: "Do not observe Hijab before him, for what becomes unlawful (for marriage) through breast-feeding is that which becomes unlawful through lineage.