Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Daughter Of One's Brother Through Breast-feeding Is Forbidden For Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3304.
حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ آپ قریش (کے دیگر قبائل) میں تو فراخ دلی سے رشتے فرما رہے ہیں مگر ہمیں (بنو ہاشم کو) محروم رکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تیرے پاس کوئی (رشتہ) ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! حمزہ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”وہ وہ میرے لیے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔“
تشریح:
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی نسبی لحاظ سے تو رسول اللہﷺ کی چچا زاد بہن تھی اور اس سے آپ کا نکاح جائز تھا‘ اسی لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے نکاح کی پیش کش کی لیکن چونکہ وہ آپ کی رضاعی بھتیجی بھی تھی کہ رسول اللہﷺ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو ثویبہ نے بھی دودھ پلایا تھا۔ اس لحاظ سے وہ بھی آپ کے رضاعی بھائی تھے‘ لہٰذا ان کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں تھا کیونکہ رضاعی بھتیجی بھی نسبتی بھتیجی کی طرح ہوتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3306
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3304
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3306
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ آپ قریش (کے دیگر قبائل) میں تو فراخ دلی سے رشتے فرما رہے ہیں مگر ہمیں (بنو ہاشم کو) محروم رکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تیرے پاس کوئی (رشتہ) ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! حمزہ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”وہ وہ میرے لیے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی نسبی لحاظ سے تو رسول اللہﷺ کی چچا زاد بہن تھی اور اس سے آپ کا نکاح جائز تھا‘ اسی لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے نکاح کی پیش کش کی لیکن چونکہ وہ آپ کی رضاعی بھتیجی بھی تھی کہ رسول اللہﷺ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو ثویبہ نے بھی دودھ پلایا تھا۔ اس لحاظ سے وہ بھی آپ کے رضاعی بھائی تھے‘ لہٰذا ان کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں تھا کیونکہ رضاعی بھتیجی بھی نسبتی بھتیجی کی طرح ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے آپ کی مہربانیاں و دلچسپیاں قریش میں بڑھ رہی ہیں اور (ہم جو آپ کے خاص الخاص ہیں) آپ ہمیں چھوڑ رہے (اور نظر انداز فرما رہے) ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی (شادی کے لائق) ہے ؟“ میں نے کہا: ہاں! حمزہ ؓ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Ali (RA) said: "I said: 'O Messenger of Allah, why do you choose wives from among Quraish and not from among us?' He said: 'Do you have anyone in mind?' I said: 'Yes, the daughter of Hamzah.' The Messenger of Allah said: 'She is not permissible for me (to marry); she is the daughter of my brother through breast-feeding.