Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Amount Of Breast-feeding That Makes Marriage Prohibited)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3312.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ یہ بات آپ پر بہت شاق گزری اور میں نے آپ کے چہرہ انور پر ناراضی کے اثرات محسوس کیے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اچھی طرح دیکھ لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں؟ کیونکہ رضات اس دور میں معتبر ہے جب دودھ ہی بھوک مٹاتا ہو۔“
تشریح:
وہ رضاعت جو رشتے قائم کرتی ہے‘ اس دور میں ہوتی ہے جب بچہ دودھ ہی پر گزارا کرتا ہو اور دودھ ہی اس کی پوری خوراک ہو۔ اگر کوئی اور چیز کھاتا بھی ہو تو بہت کم‘ اصل خوارک دودھ ہی ہو۔ اور یہ دوسال پورے ہونے تک ہے۔ اگر کسی نے دو سال کی عمر کے بعد دودھ پیا تو کوئی رضاعی رشتہ ثابت نہ ہوگا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے آتا ہے کہ وہ احتیاطاً ڈھائی سال کی عمر تک رضاعت کے قائل ہیں مگر یہ قرآن مجید کی صریح نص ﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ﴾ کے خلاف ہے‘ لہٰذا رضاعت دو سال کی عمر تک ہی معتبر ہے۔ البتہ بعض کبیر کے بھی قائل ہیں اور اس کے بھی کچھ دلائل ان کے پاس ہیں‘اس کی تفسیر ”احسن البیان“ کے ضمیمے ”رضاعت کے ضروری مسائل“ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3314
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3312
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3314
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ یہ بات آپ پر بہت شاق گزری اور میں نے آپ کے چہرہ انور پر ناراضی کے اثرات محسوس کیے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اچھی طرح دیکھ لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں؟ کیونکہ رضات اس دور میں معتبر ہے جب دودھ ہی بھوک مٹاتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
وہ رضاعت جو رشتے قائم کرتی ہے‘ اس دور میں ہوتی ہے جب بچہ دودھ ہی پر گزارا کرتا ہو اور دودھ ہی اس کی پوری خوراک ہو۔ اگر کوئی اور چیز کھاتا بھی ہو تو بہت کم‘ اصل خوارک دودھ ہی ہو۔ اور یہ دوسال پورے ہونے تک ہے۔ اگر کسی نے دو سال کی عمر کے بعد دودھ پیا تو کوئی رضاعی رشتہ ثابت نہ ہوگا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے آتا ہے کہ وہ احتیاطاً ڈھائی سال کی عمر تک رضاعت کے قائل ہیں مگر یہ قرآن مجید کی صریح نص ﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ﴾ کے خلاف ہے‘ لہٰذا رضاعت دو سال کی عمر تک ہی معتبر ہے۔ البتہ بعض کبیر کے بھی قائل ہیں اور اس کے بھی کچھ دلائل ان کے پاس ہیں‘اس کی تفسیر ”احسن البیان“ کے ضمیمے ”رضاعت کے ضروری مسائل“ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے (اس وقت) میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا یہ آپ پر بڑا گراں گزرا، میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناراضگی دیکھی تو کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص میرا رضاعی بھائی ہے، آپ نے فرمایا: ”اچھی طرح دیکھ بھال لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں، کیونکہ دودھ پینے کا اعتبار بھوک میں (جبکہ دودھ ہی غذا ہو) ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Masruq said: "Aishah said: 'The Messenger of Allah entered upon me and there was a man sitting with me. He got upset about that, and I saw the anger in his face.' I said: "O Messenger of Allah, he is my brother through breast-feeding." He said: "Be careful who you count as your brothers" --or: "be careful who you count as your brothers through breast-feeding"-- "for the breast-feeding (which makes marriage prohibited) is from hunger.