Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Breast Milk Belongs To The Husband)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3313.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ میرے ہاں تشریف فرما تھے۔ میں نے سنا کہ ایک آدمی حضرت حفصہؓ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ (کی بیوی) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کررہا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرا خیال ہے، یہ فلاں شخص ہے‘ حفصہ کا رضاعی چچا۔‘‘ میں نے ایک رضاعی چچا کا نام لیتے ہوئے کہا: اگر فلاں شخص زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر آسکتا تھا‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دودھ پینا بھی ان سب رشتوں کو حرام کردیتا ہے جنہیں نسبی رشتہ حرام کرتا ہے۔“
تشریح:
حضرت عائشہؓ کا خیال یہ تھا کہ رضاعت کے ساتھ بچے کا عورت سے تو رشتہ قائم ہوجاتا ہے کیونکہ اس نے ا س کا دودھ پیا ہے لیکن عورت کے خاوند سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا کیونکہ بچے کا تو اس سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ حالانکہ عورت کو دودھ مرد کے جماع اور حمل کے نتیجے میں آتا ہے۔ گویا عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے‘ لہـٰذا دودھ پینے والے بچے کا رشتہ عورت اور اس کے خاوند دونوں سے قائم ہوگا۔ عورت بچے کی ماں خاوند بچے کا باپ کہلائے گا۔ اسی طرح عورت اور اس کے خاوند کے قریبی رشتے داروں سے بھی اس بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۳۰۳)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3315
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3313
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3315
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ میرے ہاں تشریف فرما تھے۔ میں نے سنا کہ ایک آدمی حضرت حفصہؓ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ (کی بیوی) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کررہا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرا خیال ہے، یہ فلاں شخص ہے‘ حفصہ کا رضاعی چچا۔‘‘ میں نے ایک رضاعی چچا کا نام لیتے ہوئے کہا: اگر فلاں شخص زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر آسکتا تھا‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دودھ پینا بھی ان سب رشتوں کو حرام کردیتا ہے جنہیں نسبی رشتہ حرام کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہؓ کا خیال یہ تھا کہ رضاعت کے ساتھ بچے کا عورت سے تو رشتہ قائم ہوجاتا ہے کیونکہ اس نے ا س کا دودھ پیا ہے لیکن عورت کے خاوند سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا کیونکہ بچے کا تو اس سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ حالانکہ عورت کو دودھ مرد کے جماع اور حمل کے نتیجے میں آتا ہے۔ گویا عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے‘ لہـٰذا دودھ پینے والے بچے کا رشتہ عورت اور اس کے خاوند دونوں سے قائم ہوگا۔ عورت بچے کی ماں خاوند بچے کا باپ کہلائے گا۔ اسی طرح عورت اور اس کے خاوند کے قریبی رشتے داروں سے بھی اس بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۳۰۳)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف فرما تھے تو انہوں نے سنا کہ ایک آدمی حفصہ ؓ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں اندر آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے اسے پہچان لیا ہے، وہ حفصہ کا رضاعی چچا ہے“، میں نے کہا: اگر فلاں میرے رضاعی چچا زندہ ہوتے تو میرے یہاں بھی آیا کرتے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رضاعت (دودھ کا رشتہ) ویسے ہی (نکاح کو) حرام کرتا ہے جیسے ولادت (نسل) میں ہونے سے حرمت ہوتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Amrah that 'Aishah told her that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was with her, and she heard a man asking permission to enter Hafsah's house. 'Aishah said: "I said: 'O Messenger of Allah, there is a man asking permission to enter your house.' The Messenger of Allah said: 'I think it is so-and-so the paternal uncle of Hafsah through breast-feeding.' 'Aishah said: If so-and-so (her own paternal uncle through breast-feeding) were alive, would he be allowed to enter upon me?' The Messenger of Allah said: 'What becomes unlawful (for marriage) through breast-feeding is that which becomes unlawful through birth.