Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Testimony With Regard To Breast-feeding)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3330.
حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تو ہمارے پاس ایک کالے رنگ کی عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تو تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ (اس لیے تمہارا نکاح درست نہیں۔) میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے پورا واقعہ بیان کیا اور میں نے کہا: میں نے ایک عورت فلانہ بنت فلاں سے شادی کی ہے۔ میرے پاس ایک کالے رنگ کی عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ آپ نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔ میں پھر آپ کے چہرۂ انور کی جانب آیا اور کہا کہ وہ جھوٹ بولتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو کیسے اس (اپنی بیوی) کے ساتھ رہ سکتا ہے جب کہ وہ کہتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے‘ اسے چھوڑ دے۔“
تشریح:
(1) روایت کچھ مختصر ہے۔ یہ عقبہ بن عامر مکے میں رہتے تھے۔ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے۔ یہ مسئلہ پیش آیا تو وہ اطمینان قلب کے لیے رسول اللہﷺ کے پاس مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور آپ کے فرمان پر عمل کیا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاہُ۔ (2) ”اسے چھوڑ دے“ کیونکہ رضاعت ایک پوشیدہ چیز ہے۔ اس کے گواہ ممکن نہیں‘ نہ ایسے مواقع پر گواہ بنائے ہی جاسکتے ہیں‘ لہٰذا رضاعت پر گواہی طلب کرنا فضول ہے بلکہ مُرْضِعَۃ کی بات معتبر ہوگی۔ جس طرح پیدائش کے بارے میں دائی کی بات ہی معتبر ہوتی ہے اور اس سے گواہ طلب نہیں کیے جاتے۔ ان مواقع پر گواہی کو ضروری قراردینا بہت سی یقینی باتوں کو جھٹلانے کے مترادف ہوگا‘ اس لیے رسول اللہﷺ نے وہ نکاح فسخ کرنے کا حکم دیا۔ اگرچہ اس عورت کی تصدیق کسی نے بھی نہیں کی۔ (3) شبہات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3332
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3330
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3332
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تو ہمارے پاس ایک کالے رنگ کی عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تو تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ (اس لیے تمہارا نکاح درست نہیں۔) میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے پورا واقعہ بیان کیا اور میں نے کہا: میں نے ایک عورت فلانہ بنت فلاں سے شادی کی ہے۔ میرے پاس ایک کالے رنگ کی عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ آپ نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔ میں پھر آپ کے چہرۂ انور کی جانب آیا اور کہا کہ وہ جھوٹ بولتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو کیسے اس (اپنی بیوی) کے ساتھ رہ سکتا ہے جب کہ وہ کہتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے‘ اسے چھوڑ دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) روایت کچھ مختصر ہے۔ یہ عقبہ بن عامر مکے میں رہتے تھے۔ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے۔ یہ مسئلہ پیش آیا تو وہ اطمینان قلب کے لیے رسول اللہﷺ کے پاس مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور آپ کے فرمان پر عمل کیا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاہُ۔ (2) ”اسے چھوڑ دے“ کیونکہ رضاعت ایک پوشیدہ چیز ہے۔ اس کے گواہ ممکن نہیں‘ نہ ایسے مواقع پر گواہ بنائے ہی جاسکتے ہیں‘ لہٰذا رضاعت پر گواہی طلب کرنا فضول ہے بلکہ مُرْضِعَۃ کی بات معتبر ہوگی۔ جس طرح پیدائش کے بارے میں دائی کی بات ہی معتبر ہوتی ہے اور اس سے گواہ طلب نہیں کیے جاتے۔ ان مواقع پر گواہی کو ضروری قراردینا بہت سی یقینی باتوں کو جھٹلانے کے مترادف ہوگا‘ اس لیے رسول اللہﷺ نے وہ نکاح فسخ کرنے کا حکم دیا۔ اگرچہ اس عورت کی تصدیق کسی نے بھی نہیں کی۔ (3) شبہات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا تو ہمارے پاس ایک حبشی عورت آئی اور اس نے کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو بتایا کہ میں نے فلان بنت فلاں سے شادی کی ہے پھر میرے پاس ایک حبشی عورت آئی، اس نے کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، (یہ سن کر) آپ نے اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیا ۱؎ تو میں پھر آپ کے چہرے کی طرف سے سامنے آیا اور میں نے کہا: وہ جھوٹی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم اسے کیسے جھوٹی کہہ سکتے ہو، جب کہ وہ بیان کرتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو اس کو چھوڑ کر اپنے سے الگ کر دو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : آپ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ یہ شخص اس بات سے آگاہ ہو جائے کہ ایسی صورت میں کسی عقل مند کے لیے مناسب نہیں کہ اس عورت کو اپنی زوجیت میں رکھے چہ جائیکہ اس کے متعلق کوئی سوال کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Uqbah bin Al-Harith said: I married a woman, then a black woman came to us and said: I breast-fed you both. I went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: I married so and so and a black woman came to me and said: I breast-fed you both. He turned away from me so I came to him from the other side and said: She is lying. He said: "How can you be intimate with your wife when she says that she breast-fed you both? Leave her (divorce her).