Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Fairness In Giving Dowries)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3347.
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے ساڑھے بارہ اوقیے پر نکاح کیے اور پانچ سودرہم بنتے ہیں۔
تشریح:
(1) ”اوقیہ“ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ ساڑھے بارہ اوقیے پانچ سودرہم بنتے ہیں۔ (2) ”نکاح کیے“ یعنی خود اپنی ازواج مطہرات سے اور اپنی بیٹیوں کے نکاح اپنے دامادوں سے کیے۔ اگر اکثر نکاح اس مہر پر ہوں تو مندرجہ بالا الفاظ بولے جاسکتے ہیں‘ خواہ سب نکاح اس مہر پر نہ بھی ہوں۔ یہ معقول مہر تھا۔ آج کل ہمارے سکے کے لحاظ سے تقریباً دس ہزار روپے بنتے ہیں‘ حالانکہ وہ تنگی کا دور تھا۔ یہ جو آج کل سوا بتیس روپے کو شرعی مہر سمجھا جاتا ہے‘ یہ کس دور کا حساب ہے؟ اللہ جانے! یہ انتہائی غیر معقول ہے چہ جائیکہ شرعی ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3349
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3347
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3349
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے ساڑھے بارہ اوقیے پر نکاح کیے اور پانچ سودرہم بنتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”اوقیہ“ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ ساڑھے بارہ اوقیے پانچ سودرہم بنتے ہیں۔ (2) ”نکاح کیے“ یعنی خود اپنی ازواج مطہرات سے اور اپنی بیٹیوں کے نکاح اپنے دامادوں سے کیے۔ اگر اکثر نکاح اس مہر پر ہوں تو مندرجہ بالا الفاظ بولے جاسکتے ہیں‘ خواہ سب نکاح اس مہر پر نہ بھی ہوں۔ یہ معقول مہر تھا۔ آج کل ہمارے سکے کے لحاظ سے تقریباً دس ہزار روپے بنتے ہیں‘ حالانکہ وہ تنگی کا دور تھا۔ یہ جو آج کل سوا بتیس روپے کو شرعی مہر سمجھا جاتا ہے‘ یہ کس دور کا حساب ہے؟ اللہ جانے! یہ انتہائی غیر معقول ہے چہ جائیکہ شرعی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اس (یعنی مہر) کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے بارہ اوقیہ اور ایک نش ۱؎ کا مہر باندھا جس کے پانچ سو درہم ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایک نش بیس درہم کا ہوتا ہے، یا اس سے ہر چیز کا نصف مراد ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Salamah said: "I asked 'Aishah (RA) about that and she said: 'The Messenger of Allah got married (and married his daughters) for twelve Uqiyah and a Nashsh'" which is five hundred Dirhams.