موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ إِبَاحَةِ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ)
حکم : صحیح
3358 . أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ فَقَالُوا إِنَّ رَجُلًا مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ فَأْتُوا غَيْرِي فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ وَلَا نَجِدُ غَيْرَكَ قَالَ سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي فَإِنْ كَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآءُ أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَ وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مَنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ قَالَ فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِإِسْلَامِهِ
سنن نسائی:
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: بغیر مہر کے نکاح کے جواز کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3358. حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی‘ ابھی اس نے مہر مقرر نہ کیا تھا اور نہ اس سے صحبت ہی کی تھی کہ وہ فوت ہوگیا۔ حضرت عبداللہ کہنے لگے: جب سے میں رسول اللہﷺ سے جدا ہوا ہوں‘ مجھ سے اس سے مشکل مسئلہ نہیں پوچھا گیا۔ تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ وہ لوگ ایک ماہ تک اس کی بابت آپ کے پاس آتے رہے۔ آخر وہ کہنے لگے: اگر ہم آپ سے نہ پوچھیں تو اور کس سے پوچھیں؟ اس شہر میں آپ ہی حضرت محمدﷺ کے جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپ کے علاوہ ہمیں کوئی اور شخص نہیں ملتا۔ آپ فرمانے لگے: میں اس کے متعلق انتہائی سوچ بچار سے فتویٰ دیتا ہوں۔ اگر صحیح اور درست ہوا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اگر وہ غلط ہوا تو اس میں کوتاہی میری ہوگی۔ اور خرابی شیطان کی طرف سے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے بری ہوں گے۔ میرا خیال یہ ہے کہ میں اس کے لیے اس جیسی عورتوں کے مطابق مہر مقرر کروں۔ نہ کم نہ زیادہ۔ اسے وراثت بھی ملے گی اور اسے چار ماہ دس دن عدت بھی گزارنی ہو گی۔ اشجع قبیلے کے کچھ لوگ بھی یہ فتویٰ سن رہے تھے۔ انہوں نے اٹھ کر گوہی دی کہ بلاشبہ آپ نے وہی فیصلہ کیا ہے جو رسول اللہﷺ نے ہماری ایک دعوت بروع بنت واشق کے متعلق کیا تھا۔ ہمارے دیکھنے میں نہیں آیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اسلام کے علاوہ کسی اور بات پر اتنے خوش ہوئے ہوں جتنے اس دن خوش ہوئے (کہ میرا فتویٰ حدیث رسول کے مطابق ہوگیا)۔