Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Allowing Intimacy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3364.
حضرت سلمہ بن محبق ؓ سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرلیا۔ یہ مقدمہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ چنانچہ آپ نے فرمایا: ”اگر اس شخص نے اس سے جبراً جماع کیا ہے تو وہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہوجائے گی اور خاوند کو اس اس جیسی لونڈی اس کی مالکہ (یعنی اپنی بیوی) کو دینی ہوگی اور اگر وہ راضی اور خوش تھی تو وہ اپنی مالکہ کی رہے گی۔ اور مرد کو اپنے مال سے ایک اور لونڈی بیوی کو دینی ہوگی۔“
تشریح:
یہ حدیث پہلی حدیث سے کچھ مختلف ہے۔ رضا ورغبت کی وجہ سے سابقہ حدیث کی رو سے وہ لونڈی خاوند کی بن جائے گی۔ اور اس حدیث کی رو سے لونڈی ہی کی رہے گی‘ لیکن چونکہ یہ حدیث اب قابل عمل نہیں‘ منسوخ ہے‘ لہٰذا اس میں اختلاف کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔ ویسے بھی یہ دونوں روایات بہت سے محبققین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3366
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3364
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3366
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت سلمہ بن محبق ؓ سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرلیا۔ یہ مقدمہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ چنانچہ آپ نے فرمایا: ”اگر اس شخص نے اس سے جبراً جماع کیا ہے تو وہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہوجائے گی اور خاوند کو اس اس جیسی لونڈی اس کی مالکہ (یعنی اپنی بیوی) کو دینی ہوگی اور اگر وہ راضی اور خوش تھی تو وہ اپنی مالکہ کی رہے گی۔ اور مرد کو اپنے مال سے ایک اور لونڈی بیوی کو دینی ہوگی۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث سے کچھ مختلف ہے۔ رضا ورغبت کی وجہ سے سابقہ حدیث کی رو سے وہ لونڈی خاوند کی بن جائے گی۔ اور اس حدیث کی رو سے لونڈی ہی کی رہے گی‘ لیکن چونکہ یہ حدیث اب قابل عمل نہیں‘ منسوخ ہے‘ لہٰذا اس میں اختلاف کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔ ویسے بھی یہ دونوں روایات بہت سے محبققین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا، یہ قضیہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر اس نے اس لونڈی کے ساتھ زنا بالجبر (زبردستی زنا) کیا ہے تو یہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہو گی اور اسے اس جیسی دوسری لونڈی اس کی مالکہ کو دینی ہو گی اور اگر لونڈی نے اس کام میں مرد کا ساتھ دیا ہے (اور اس کی خوشی و رضا مندی سے یہ کام ہوا ہے) تو یہ لونڈی اپنی مالکہ (یعنی بیوی) ہی کی رہے گی اور اس (شوہر) کے مال سے اس جیسی دوسری لونڈی (خرید کر) اس کی مالکہ کو ملے گی“ (گویا یہ پرائی عورت سے جماع کرنے کا جرمانہ ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salamah bin Al-Muhabbaq that a man had intercourse with a slave woman belonging to his wife, and was brought to the Messenger of Allah (ﷺ). He said: "If he forced her, then she is free at his expense and he has to give her mistress a similar slave as a replacement. If she obeyed him in that, then she belongs to her mistress, and he has to give her mistress a similar slave as well.