قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الْبِنَاءِ فِي السَّفَرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3380 .   أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا الْغَدَاةَ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجَمَعَ السَّبْيَ فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا فَجَاءَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا قَالَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا إِلَيْهِ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ عَرُوسًا قَالَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسَةً فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن نسائی:

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: رخصتی دورانِ سفر میں بھی ہوسکتی ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3380.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ خیبر کی لڑائی کے لیے گئے۔ ہم نے صبح کی نماز خیبر (کی بستی) کے قریب اندھیرے (اول وقت) میں ادا کی‘ پھر نبیﷺ سوار ہوئے اور حضرت ابوطلحہ بھی سوار ہوئے‘ جبکہ ان کے پیچھے میں بیٹھا تھا۔ خیبر کی گلیوں میں اللہ کے نبی ﷺ نے اپنی سواری کو تیز کردیا۔ (سواری کے دوڑتے وقت) میرا گھٹنا رسول اللہﷺ کی ران مبارک سے چھوجاتا تھا؟ (کہ ہوا کی وجہ سے آپ کی ران سے چادر ہٹ گئی) اور مجھے رسول اللہﷺ کی ران مبارک کی سفیدی نظر آنے لگی۔ جب آپ بستی خیبر میں داخل ہوئے تو آپ نے (بآواز بلند) فرمایا: ”اللہ اکبر! خیبر ویران ہوا۔ بلاشبہ ہم جب کسی قوم کے آنگن میں پڑاؤ کرتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بڑی ہولناک ہوتی ہے جو (قبل ازیں) متنبہ کیے گئے ہوں۔“ آپ نے تین دفعہ یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔ خیبر کے لوگ اس وقت اپنے کام کاج کے لیے نکلے۔ عبدالعزیز نے کہا: خیبر والے کہنے لگے: محمد (آگئے۔) عبدالعزیز نے کہا‘ اور ہمارے بعض ساتھیوں کے الفاظ ہیں کہ (خیبر والوں نے کہا:) محمد اور اس کا لشکر آگیا۔ (حضرت انس نے کہا:) اور ہم نے خیبر بزور شمشیر فتح کیا‘ پھر (قبضے میں آنے والے) قیدی اکٹھے کیے گئے تو دحیہ ؓ آئے اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھے ان قیدیوں میں سے ایک لونڈی عطا فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ”جاؤ کوئی لونڈی لے لو۔“ چنانچہ انہوں نے صفیہ بت حیی کو لے لیا‘ پھر ایک شخص نے نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ نے بنوقریضہ اور بنو نضیر دونوں قبیلوں کی سردار صفیہ بنت حیی‘ دحیہ کو دے دی ہے‘ حالانکہ وہ تو آپ کے علاو ہ کسی کے لیے مناسب نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: دحیہ کو کہو‘ صفیہ کو لے کر آئے۔“ وہ انہیں لے آئے تو نبیﷺ نے انہیں دیکھا اور فرمایا: ”قیدیوں میں سے کوئی اور لونڈی لے لو۔“ پھر نبیﷺ نے حضرت صفیہ کو آزاد فرما کر ان سے نکاح فرما لیا۔ (حضرت انس کے شاگرد) ثابت نے پوچھا: جناب ابوحمزہ! آپ نے انہیں مہر کیا دیا؟ انہوں نے فرمایا: ان کی جان ہی ان کا مہر تھی۔ آپ نے ان کو آزاد کردیا اور ان سے نکاح فرما لیا حتیٰ کہ ابھی راستے ہی میں تھے کہ (ان کی عدت ختم ہوگئی اور میری والدہ) ام سلیم نے انہیں بنایا سنوار اور رات کو رسول اللہﷺ کے خیمے میں بھیج دیا۔ رسول اللہﷺ نے ان کے ساتھ رات گزاری۔ صبح ہوئی تو آپ نے فرمایا: جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے تو لے آئے۔“ آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا۔ کوئی آدمی پنیر لاتا تھا‘ کوئی کھجوریں اور کوئی گھی۔ صحابۂ کرام نے سب چیزوں کو ملا کر ملیدہ بنا دیا۔ اور یہ رسول اللہﷺ کا ولیمہ ہوگیا۔