Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: What Should Be Done If The Husband Issues A Divorce When The Wife Is Menstruating)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3396.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر ؓ نبیﷺ کے پاس گئے اور آپ کو اس کی اطلاع کی۔ نبیﷺ نے انہیں فرمایا: ”عبداللہ سے کہو اس سے رجوع کرے۔ جب وہ غسل حیض کرے تو اسے اس کی حالت پر رہنے دے حتیٰ کہ اسے دوسرا حیض آئے‘ پھر جب وہ دوسرے حیض سے پاک ہو کر غسل کرے تو وہ اس سے جماع نہ کرے‘ پھر چاہے تو طلاق دے دے اور چاہے تو اپنے نکاح میں رکھے۔ یہ ہے وہ صحیح وقت جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کاحکم دیا ہے۔“
تشریح:
(1) متعلقہ مسئلہ تو پیچھے واضح ہوچکا ہے کہ حیض کی طلاق سے رجوع ضروری ہے‘ پھر دوسرا حیض آئے اور عورت پاک ہو کر غسل کرے تو بغیر جماع کیے اسے طلاق دے سکتا ہے۔ (2) ”اس کی حالت پر رہنے دے“ یعنی اسے طلاق نہ دے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3398
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3396
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3425
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر ؓ نبیﷺ کے پاس گئے اور آپ کو اس کی اطلاع کی۔ نبیﷺ نے انہیں فرمایا: ”عبداللہ سے کہو اس سے رجوع کرے۔ جب وہ غسل حیض کرے تو اسے اس کی حالت پر رہنے دے حتیٰ کہ اسے دوسرا حیض آئے‘ پھر جب وہ دوسرے حیض سے پاک ہو کر غسل کرے تو وہ اس سے جماع نہ کرے‘ پھر چاہے تو طلاق دے دے اور چاہے تو اپنے نکاح میں رکھے۔ یہ ہے وہ صحیح وقت جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کاحکم دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) متعلقہ مسئلہ تو پیچھے واضح ہوچکا ہے کہ حیض کی طلاق سے رجوع ضروری ہے‘ پھر دوسرا حیض آئے اور عورت پاک ہو کر غسل کرے تو بغیر جماع کیے اسے طلاق دے سکتا ہے۔ (2) ”اس کی حالت پر رہنے دے“ یعنی اسے طلاق نہ دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ حیض سے تھی۔ تو عمر ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے کہا کہ عبداللہ کو حکم دو کہ اسے لوٹا لے۔ پھر جب (حیض سے فارغ ہو کر) وہ غسل کر لے تو اسے چھوڑے رکھے پھر جب حیض آئے اور اس دوسرے حیض سے فارغ ہو کر غسل کر لے تو اسے نہ چھوئے یعنی (صحبت نہ کرے) یہاں تک کہ اسے طلاق دیدے پھر اسے روک لینا چاہے تو روک لے (اور طلاق نہ دے) یہی وہ عدت ہے جس کا لحاظ کرتے ہوئے اللہ عزوجل نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah that he issued a divorce to his wife when she was menstruating. So 'Umar went to inform the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) about that. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: "Tell 'Abdullah to take her back, then, when she has performed Ghusl, let him leave her alone, until she menstruates (again). Then, when she performs Ghusl following that second period, he should not touch her until he divorces her. And if he wants to keep her, then let him keep her. That is the time when Allah has stated that women may be divorced.