Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce Without The 'Iddah And What Is Counted As A Divorce)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3399.
حضرت یونس بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے بیٹھے تو انہوں نے فرمایا: تو عبد اللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی‘ پھر حضرت عمر ؓ نے نبیﷺ سے اس کی بابت پوچھا تو آپ نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا کہ پھر وہ صحیح وقت پر طلاق دے۔ میں نے عرض کیا: کیا وہ طلاق شمار ہوگی؟ آپ نے فرمایا: اور کیا؟ اگر وہ صحیح وقت پر طلاق دینے سے عاجز رہا اور اس نے یہ نادانی کرلی (تو کیا تیرا خیال ہے وہ شمار نہ ہوگی)؟
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3401
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3399
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3428
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت یونس بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے بیٹھے تو انہوں نے فرمایا: تو عبد اللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی‘ پھر حضرت عمر ؓ نے نبیﷺ سے اس کی بابت پوچھا تو آپ نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا کہ پھر وہ صحیح وقت پر طلاق دے۔ میں نے عرض کیا: کیا وہ طلاق شمار ہوگی؟ آپ نے فرمایا: اور کیا؟ اگر وہ صحیح وقت پر طلاق دینے سے عاجز رہا اور اس نے یہ نادانی کرلی (تو کیا تیرا خیال ہے وہ شمار نہ ہوگی)؟
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ سے اس مرد کے متعلق (مسئلہ) پوچھا جس کی بیوی حیض سے ہو اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو؟ انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ (اس وقت) حیض سے تھی تو عمر ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا، تو آپ ﷺ نے عبداللہ بن عمر کو حکم دیا کہ اسے لوٹا لے اور اس کی عدت کا انتظار کرے۔ (یونس بن جبیر کہتے ہیں) میں نے ان سے کہا: یہ طلاق جو وہ دے چکا ہے کیا وہ اس کا شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جاتا (اور رجوع نہ کرتا یا رجوع کرنے سے پہلے مر جاتا) اور وہ حماقت کر گزرتا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ کا «مرہ فلیراجعھا» کہنا بے معنیٰ ہو گا ۔ جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہو گی، ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Yunus bin Jubair said: "I asked Ibn 'Umar about a man who divorced his wife while she was menstruating. He said: 'Do you know 'Abdullah bin 'Umar?' He divorced his wife while she was menstruating, and 'Umar asked the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) about that, and he told him to take her back, then wait for the right time. I said to him: 'Was that divorce counted?' He said: 'Be quiet! What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly?