Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: That It Is Disliked To Urinate Into A Burrow In The Ground)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
34.
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بل (زمینی سوراخ) میں پیشاب نہ کرے۔‘‘ شاگردوں نے قتادہ سے پوچھا کہ بل میں پیشاب کرنا کیوں منع ہے؟ تو انھوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ سوراخ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انھیں ناحق تکلیف ہوگی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
(2) حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔
(3)عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وفيه نظر لوجوه ثلانة :
الأول : أن غاية ما يفيده . كلام الحاكم هذا إثبات معاصرة قتادة لابن سرجس وإمكان لقائه وسماعه منه وهذا يكفي في إثبات الاتصال عند مسلم وحده دون البخاري لأن من شرطه ثبوت اللقاء كما هو معروف عنه وحينئذ
فالحديث على شرط مسلم فقط
الثاني : أن الحاكم نفسه نفى أن يكون سمع منه فقال في " معرفة علوم الحديث " ( ص 111 ) " ان قتاده لم يسمع من صحابي غير أنس " . فالسند هذا منقطع وبه أعله ابن التركماني في " الجوهر النقي " فقال متعقبا على البيهقى : " قلت : روى ابن أبي حاتم عن حرب بن اسماعيل عن ابن حنبل قال : ما أعلم قتادة روى عن أحد من أصحاب رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) الا عن أنس " قيل له : فابن سرجس ؟ فكأنه لم يره سماعا " . ومما لا شك فيه أن أحمد رضي الله عنه لا يخفى علبه تعاصر قتادة مع ابن سرجس فلو كان ذلك كافيا لإثبات سماعه منه لم ينفه عنه ولهذا فالقلب لا يطمئن للإثبات الذي أشار إليه الحاكم وحكاه الحافظ في " التلخيص " ( 1 / 465 - المنيرية ) عن على بن المديني . والله أعلم . الثالث : أن قتادة مدلس معروف التدليس وقد أورده فيهم الحافظ برهان الدين ابن العجمي ( ص 12 ) من " التبين وقال : " انه مشهور به " . وكذلك صنع الحافظ ابن حجر في " طبقات المدلسين " وسبقهم إليه الحاكم في " المعرفة " لكن ذكره " في المدلسين الذين لم يخرجوا من عداد الذين تقبل أخبارهم " . غير أن ثبوت كونه مدلسا في الجملة مع ما قبل من عدم صحة سماعه من عبد الله بن سرجس مما لا يجعل القلب يطمئن لاتصال السند فبتوقف عن تصحيحه حتى نجد له طريقا أخرى أو شاهدا . والله أعلم
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بل (زمینی سوراخ) میں پیشاب نہ کرے۔‘‘ شاگردوں نے قتادہ سے پوچھا کہ بل میں پیشاب کرنا کیوں منع ہے؟ تو انھوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ سوراخ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انھیں ناحق تکلیف ہوگی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
(2) حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔
(3)عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:” تم میں سے کوئی سوراخ میں ہرگز پیشاب نہ کرے“، لوگوں نے قتادہ سے پوچھا؛ سوراخ میں پیشاب کرنا کیوں مکروہ ہے؟ تو انہوں نے کہا : کہا جاتا ہے کہ یہ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎: سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سانپ، بچھو وغیرہ سوراخ سے نکل کر ایذا نہ پہنچائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Qatadah, from ‘Abdullah bin Sarjis, that the Prophet of Allah (ﷺ) said: “None of you should urinate into a burrow in the ground.” They said to Qatadah (RA) : “Why is it disliked to urinate into a burrow in the ground?” He said: “It is said that these are dwelling- places of the jinn.” (Da'if)