قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3401 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا» قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ قَالَ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن نسائی:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: تین طلاقیں اکٹھی دینے کی رخصت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3401.   حضرت سہل بن سعد ساعدیؓ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانیؓ (اپنے سردار) حضرت عاصم بن عدیؓ کے پاس آئے اور کہا: عاصم! بتائیے اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کردے؟ پھر اسے لوگ (قصاص میں) قتل کردیں گے‘ یا وہ کیا کرے؟ آپ میرے لیے یہ مسئلہ رسول اللہﷺ سے پوچھیں۔ چنانچہ حضرت عاصمؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا لیکن رسول اللہﷺ نے ایسے سوالات کو ناپسند فرمایا اور انہیں معیوب سمجھا حتیٰ کہ حضرت عاصم پر رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی بات بہت شاق گزری۔ پھر جب عاصم اپنے گھر واپس آئے تو عویمر نے آ کر کہا: عاصم! رسول اللہﷺ نے تمہیں کیا کہا ہے؟ عاصم کہنے لگے: تو میرے پاس کوئی اچھی چیز نہیں لے کر آیا۔ رسول اللہﷺ نے تیرے اس سوال کو ناپسند فرمایا ہے۔ عویمرؓ کہنے لگے: اللہ کی قسم! میں تو باز نہیں آؤں گا حتیٰ کہ میں یہ مسئلہ خود رسول اللہﷺ سے پوچھوں۔ عویمر آئے تو رسول اللہﷺ درمیان بیٹھے تھے۔ اور انہوں نے (آکر) کہا: اے اللہ کے رسول! آپ فرمائیں ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کوئی اور آدمی دیکھ لیتا ہے تو کیا وہ اسے قتل کردے؟ پھر آپ اسے قتل کردیں گے‘ یا وہ کیا کرے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں وحی اتر چکی ہے‘ لہٰذا تو جا اور اسے لے آ۔“ حضرت سہل نے کہا: پھر انہوں نے آپس میں لعان کیا۔ اس وقت میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس موجود تھا۔ جب عویمر لعان سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر اب بھی میں اسے اپنے نکاح میں رکھوں تب تو گویا میں نے اس پر جھوٹ باندھا تھا۔ چنانچہ رسول اللہﷺ کے حکم دینے سے پہلے ہی انہوں نے اسے تین طلاقیں دے دیں۔