باب: تین طلاقوں والی عورت کسی شخص سے نکاح کرے اور دخول کے بغیر اسے طلاق ہوجائے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Divorce Of A Woman Who Married A Man, But He Did Not Consummate The Marriage With Her)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3407.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں‘ پھر اس عورت نے کسی اور مرد سے شادی کرلی اور وہ اس کے ساتھ علیحدہ ہوا تو لیکن جماع کیے بغیر طلاق دے دی‘ کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘ حتیٰ کہ وہ دوسرا (نکاح کرنے والا) شخص اس عورت کا مزا چکھے اور عورت اس مرد کا مزا چکھے (لذت جماع حاصل کریں)۔“
تشریح:
(1) مذکورہ حدیث کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ بخاری ومسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محقق کتاب کے نزدیک بھی یہ حدیث قابل حجت ہے‘ نیز دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔ (2) جس عورت کو تین طلاقیں ہوجائیں‘ وہ اس خاوند پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے الا یہ کہ وہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ دونوں آپس میں خاوند بیوی کی طرح رہیں‘ جماع وغیرہ کریں‘ پھر ان دونوں میں نباہ نہ ہوسکے اور دوسرا شخص اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے تو وہ عورت عدت گزارنے کے بعد اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے‘ لیکن اگر دوسرے خاوند نے جماع کے بغیر طلاق دے دی تو وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ اس سارے عمل میں کوئی ”سازش“ نہیں ہونی چاہیے‘ یعنی دوسرا نکاح پہلے خاوند کے لیے حلال کرنے کی نیت سے نہ ہو‘ ورنہ نکاح نہیں ”زنا“ ہوگا۔ اور وہ پہلے خاوند کے لیے بھی حلال نہ ہوگی۔ صحیح حدیث میں اس ”سازش“ کے کرداروں (حلالہ کرنے اور کروانے والے) پر لعنت کی گئی ہے۔ (مزید دیکھیے‘ حدیث:۳۲۳۸)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3409
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3407
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3436
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں‘ پھر اس عورت نے کسی اور مرد سے شادی کرلی اور وہ اس کے ساتھ علیحدہ ہوا تو لیکن جماع کیے بغیر طلاق دے دی‘ کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘ حتیٰ کہ وہ دوسرا (نکاح کرنے والا) شخص اس عورت کا مزا چکھے اور عورت اس مرد کا مزا چکھے (لذت جماع حاصل کریں)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ حدیث کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ بخاری ومسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محقق کتاب کے نزدیک بھی یہ حدیث قابل حجت ہے‘ نیز دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔ (2) جس عورت کو تین طلاقیں ہوجائیں‘ وہ اس خاوند پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے الا یہ کہ وہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ دونوں آپس میں خاوند بیوی کی طرح رہیں‘ جماع وغیرہ کریں‘ پھر ان دونوں میں نباہ نہ ہوسکے اور دوسرا شخص اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے تو وہ عورت عدت گزارنے کے بعد اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے‘ لیکن اگر دوسرے خاوند نے جماع کے بغیر طلاق دے دی تو وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ اس سارے عمل میں کوئی ”سازش“ نہیں ہونی چاہیے‘ یعنی دوسرا نکاح پہلے خاوند کے لیے حلال کرنے کی نیت سے نہ ہو‘ ورنہ نکاح نہیں ”زنا“ ہوگا۔ اور وہ پہلے خاوند کے لیے بھی حلال نہ ہوگی۔ صحیح حدیث میں اس ”سازش“ کے کرداروں (حلالہ کرنے اور کروانے والے) پر لعنت کی گئی ہے۔ (مزید دیکھیے‘ حدیث:۳۲۳۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنی عورت کو طلاق دی۔ اس عورت نے دوسری شادی کر لی، وہ دوسرا شخص (تنہائی میں) اس کے پاس گیا اور اسے جماع کیے بغیر طلاق دے دی۔ تو کیا اب یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں، وہ اس وقت تک پہلے کے لیے حلال نہ ہو گی جب تک کہ اس کا دوسرا شوہر اس کے شہد کا اور وہ عورت اس دوسرے شوہر کے شہد کا ذائقہ و مزہ نہ چکھ لے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) was asked about a man who divorced his wife, and she married another man who had a closed meeting with her then divorced her, before having intercourse with her. Is it permissible for her to remarry the first husband? The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'No, not until the second one tastes her sweetness and she tastes his sweetness.