Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Irrevocable Divorce)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3409.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ حضرت رفاعہ قرظی ؓ کی بیوی رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جب کہ حضرت ابوبکر ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھے۔ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں (پہلے) رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی۔ لیکن انہوں نے مجھے بتہ طلاق دے دی۔ میں نے (عدت گزارنے کے بعد) حضرت عبدالرحمن بن زبیر ؓ سے شادی کرلی۔ اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! ان کا عضو تو کپڑے کے اس ان بنے کنارے کی طرح ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی چادر کا ایک کنارہ پکڑ کر دکھا دیا۔ حضرت خالد بن سعید ؓ باہر دروازے پر تھے۔ آپ نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ وہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ اس عورت کی بات نہیں سن رہے؟ یہ رسول اللہﷺ کے پاس بھی وہی کچھ کہہ رہی ہے جو کچھ (باہر) کہتی پھرتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ تو نہیں جا سکتی حتیٰ کہ تو عبدالرحمن بن زبیر سے اور وہ تجھ سے لذت جماع حاصل کرے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3411
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3409
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3438
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ حضرت رفاعہ قرظی ؓ کی بیوی رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جب کہ حضرت ابوبکر ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھے۔ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں (پہلے) رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی۔ لیکن انہوں نے مجھے بتہ طلاق دے دی۔ میں نے (عدت گزارنے کے بعد) حضرت عبدالرحمن بن زبیر ؓ سے شادی کرلی۔ اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! ان کا عضو تو کپڑے کے اس ان بنے کنارے کی طرح ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی چادر کا ایک کنارہ پکڑ کر دکھا دیا۔ حضرت خالد بن سعید ؓ باہر دروازے پر تھے۔ آپ نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ وہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ اس عورت کی بات نہیں سن رہے؟ یہ رسول اللہﷺ کے پاس بھی وہی کچھ کہہ رہی ہے جو کچھ (باہر) کہتی پھرتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ تو نہیں جا سکتی حتیٰ کہ تو عبدالرحمن بن زبیر سے اور وہ تجھ سے لذت جماع حاصل کرے۔“
حدیث حاشیہ:
بتہ طلاق کی تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۲۸۵۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں، وہاں ابوبکر ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں رفاعہ قرظی کی بیوی تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی ہے تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، اور اللہ کے رسول! قسم اللہ کی ان کے پاس تو اس جھالر جیسی چیز کے سوا کچھ نہیں ہے۱؎ انہوں نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر یہ بات کہی۔ اس وقت خالد بن سعید ؓ دروازے پر کھڑے تھے، آپ ﷺ نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہ دی، انہوں نے (ابوبکر ؓ کو مخاطب کر کے) کہا: ابوبکر! آپ سن رہے ہیں نا جو یہ زور زور سے رسول اللہ ﷺ سے کہہ رہی ہے، آپ ﷺ نے (ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس عورت سے) کہا: تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کے شہد کا مزہ نہ چکھ لو اور وہ تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی وہ تو عورت کے قابل ہی نہیں ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The wife of Rifa'ah Al-Qurazi came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) when Abu Bakr (RA) was with him, and she said: 'O Messenger of Allah! I was married to Rifa'ah Al-Qurazi and he divorced me, and made it irrevocable. Then I married 'Abdur-Rahman bin Az-Zabir, and by Allah, O Messenger of Allah, what he has is like this fringe;' and she held up a fringe of her Jilbab. Khalid bin Sa'eed was at the door and he did not let him in. He said: 'O Abu Bakr? Do you not hear this woman speaking in such an audacious manner in the presence of the Messenger of Allah?' He said: 'Do you want to go back to Rifa'ah? No, not until you taste his sweetness and he tastes your sweetness.