باب: تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Making A Thrice-Divorced Woman Lawful (To Return To Her First Husband) And The Marriage That Makes T)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3411.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رفاعہ کی (سابقہ) بیوی نے رسول اللہﷺ کے پاس آکر کہا: مجھے میرے خاوند نے طلاق دی۔ اور طلاق بتہ (تیسری طلاق) دی۔ میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کرلیا لیکن اس کے پاس تو کپڑے کے پلو (کنارے) کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ”شاید تو دوبارہ رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ تو نہیں جاسکتی حتیٰ کہ وہ تجھ سے (جماع کرے) لطف اندوز ہو اور تو اس سے لطف اندوز ہو۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3413
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3411
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3440
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رفاعہ کی (سابقہ) بیوی نے رسول اللہﷺ کے پاس آکر کہا: مجھے میرے خاوند نے طلاق دی۔ اور طلاق بتہ (تیسری طلاق) دی۔ میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کرلیا لیکن اس کے پاس تو کپڑے کے پلو (کنارے) کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ”شاید تو دوبارہ رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ تو نہیں جاسکتی حتیٰ کہ وہ تجھ سے (جماع کرے) لطف اندوز ہو اور تو اس سے لطف اندوز ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور (آپ سے) کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی اور طلاق بھی بتہ دی (کہ وہ رجوع نہیں کر سکتے) تو اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، لیکن ان کے پاس تو اس کپڑے کے جھالر جیسے کے سوا کچھ نہیں ہے آپ ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ”لگتا ہے رفاعہ سے تم دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہو؟ (سن لو) تو رفاعہ کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو گی جب تک کہ وہ (یعنی دوسرا شوہر) تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے اور تم اس کے شہد کا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The wife of Rifa'ah came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: 'My husband divorced me and made it irrevocable. After that I married 'Abdur-Rahman bin Az-Zabir and what he has is like the fringe of a garment.' The Messenger of Allah (ﷺ) smiled and said: 'Perhaps you want to go back to Rifa'ah? No, not until he tastes your sweetness and you taste his sweetness.