Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: A Man Sending Word To His Wife That She Is Divorced)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3418.
حضرت فاطمہ بنت قیسؓ بیان کرتی ہیں کہ میرے خاوند نے مجھے طلاق لکھ بھیجی تو میں نے اپنے کپڑے پہنے اور نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئی۔ آپ نے پوچھا: ”وہ تجھے کتنی طلاقیں دے چکا ہے؟“ میں نے کہا: تین۔ فرمایا: ”پھر تجھے خرچ وغیرہ نہیں ملے گا۔ تو اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزار۔ وہ نابینا شخص ہے۔ تو اس کے ہاں کپڑے بھی اتار سکتی ہے۔ جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
”کپڑے اتار سکتی ہے“ یعنی فالتو کپڑے نہ کہ سب کپڑے۔ (تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث:۳۴۲۴)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3420
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3418
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3447
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فاطمہ بنت قیسؓ بیان کرتی ہیں کہ میرے خاوند نے مجھے طلاق لکھ بھیجی تو میں نے اپنے کپڑے پہنے اور نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئی۔ آپ نے پوچھا: ”وہ تجھے کتنی طلاقیں دے چکا ہے؟“ میں نے کہا: تین۔ فرمایا: ”پھر تجھے خرچ وغیرہ نہیں ملے گا۔ تو اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزار۔ وہ نابینا شخص ہے۔ تو اس کے ہاں کپڑے بھی اتار سکتی ہے۔ جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
”کپڑے اتار سکتی ہے“ یعنی فالتو کپڑے نہ کہ سب کپڑے۔ (تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث:۳۴۲۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق کہلا بھیجی تو میں اپنے کپڑے اپنے آپ پر لپیٹ کر نبی اکرم ﷺ کے پاس (نفقہ و سکنی کا مطالبہ لے کر) پہنچی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”انہوں نے تمہیں کتنی طلاقیں دی ہیں؟“ میں نے کہا: تین، آپ نے فرمایا: ”پھر تو تمہیں نفقہ نہیں ملے گا تم اپنی عدت کے دن اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے گھر میں پورے کرو کیونکہ وہ نابینا ہیں، تم ان کے پاس رہ کر بھی اپنے کپڑے اتار سکتی ہو پھر جب تمہاری عدت کے دن پورے ہو جائیں تو مجھے خبر دو“، یہ حدیث طویل ہے، یہاں مختصر بیان ہوئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Bakr -the son of Abu Al-Jahm- said: "I heard Fatimah bint Qais say: 'My husband sent word to me that I was divorced, so I put on my garments and went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). He said: 'How many times did he divorce you?' I said: 'Three.' He said: 'You are not entitled to maintenance. Observe your 'Iddah in the house of your paternal cousin Ibn Umm Maktum, for he is blind and you can take off your garments there. And when your 'Iddah is over let me know.'" This is an abridgment.