باب: بیوی کو کہنا ’’اپنے گھر چلی جا‘‘ جب کہ ارادہ طلاق کا نہ ہو
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: "Go To Your Family" Does Not Necessarily Mean Divorce)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3425.
حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے حضرت کعب ؓ کو اپنی آپ بیتی بیان فرماتے سنا، جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہﷺکے ساتھ جانے سے رہ گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ ﷺ تجھے اپنی عورت سے الگ رہنے کا حکم ارشاد فرما رہے ہیں۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: بلکہ اس سے جدا رہ‘ قریب نہ جا۔ آپ نے میرے دو ساتھیوں کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تو اپنے میکے چلی جا اور ان کے پاس رہ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ہمارے بارے میں کوئی فیصلہ فرما دے۔ معقل بن عبیداللہ نے ان کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
یونس بن یزید‘ اسحاق بن راشد‘ عقیل بن خالد اور معقل بن عبیداللہ چاروں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ یونس‘ اسحاق اور عقیل نے اس روایت کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن ابیہ (عبداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے جب کہ معقل نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن عمہ (عبیداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے‘ یعنی انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن اپنے والد عبداللہ بن کعب کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے بیان کررہا ہے لیکن یہ اختلاف مضر نہیں کیونکہ یہ روایت دونوں طرق سے ثابت ہے۔ معقل کی روایت اگلی روایت ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3427
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3425
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3454
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے حضرت کعب ؓ کو اپنی آپ بیتی بیان فرماتے سنا، جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہﷺکے ساتھ جانے سے رہ گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ ﷺ تجھے اپنی عورت سے الگ رہنے کا حکم ارشاد فرما رہے ہیں۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: بلکہ اس سے جدا رہ‘ قریب نہ جا۔ آپ نے میرے دو ساتھیوں کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تو اپنے میکے چلی جا اور ان کے پاس رہ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ہمارے بارے میں کوئی فیصلہ فرما دے۔ معقل بن عبیداللہ نے ان کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
یونس بن یزید‘ اسحاق بن راشد‘ عقیل بن خالد اور معقل بن عبیداللہ چاروں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ یونس‘ اسحاق اور عقیل نے اس روایت کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن ابیہ (عبداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے جب کہ معقل نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن عمہ (عبیداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے‘ یعنی انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن اپنے والد عبداللہ بن کعب کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے بیان کررہا ہے لیکن یہ اختلاف مضر نہیں کیونکہ یہ روایت دونوں طرق سے ثابت ہے۔ معقل کی روایت اگلی روایت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب ؓ کو اپنا اس وقت کا قصہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک میں جاتے وقت رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے اور شریک نہ ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے ذکر کرنے کے دوران انہوں نے بتایا کہ اچانک رسول اللہ ﷺ کا قاصد میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی کو چھوڑ دو، میں نے (اس سے) کہا: میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: (طلاق نہ دو) بلکہ اس سے الگ رہو اس کے قریب نہ جاؤ۔ میرے دونوں ساتھیوں کے پاس بھی (رسول اللہ ﷺ نے) ایسا ہی پیغام دے کر بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور ان لوگوں کے ساتھ رہو اور اس وقت تک رہو جب تک کہ اللہ تعالیٰ اس معاملے میں اپنا فیصلہ نہ سنا دے۔ معقل بن عبیداللہ نے ان سب کے خلاف ذکر کیا ہے (تفصیل آگے حدیث میں آ رہی ہے)۔
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdur-Rahman bin 'Abdullah bin Ka'b bin Malik narrated that 'Abdullah bin Ka'b said: "I heard Ka'b narrate the Hadith about when he stayed behind and did not join the Messenger of Allah on the expedition to Tabuk. He said: 'The envoy of the Messenger of Allah came to me and said: "The Messenger of Allah commands you to keep away from your wife." I said: "Shall I divorce her, or what should I do?" He said: "No, just keep away from her and do not approach her." And he sent similar instructions to my two companions. I said to my wife: "Go to your family and stay with them until Allah, the Mighty and Sublime, decides concerning this matter."'"