Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce With A Clear Gesture)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3437.
حضرت انس ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو شوربہ بہترین بناتا تھا۔ ایک دن وہ رسول اللہﷺ کے پاس آیا جب کہ آپ کے پاس حضرت عائشہؓ بھی تھیں۔ اس نے آپ کے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آئیے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ بھی آئے گی تو اس نے ہاتھ سے اشارہ نہیں کیا کہ نہیں۔ دو تین دفعہ ایسے ہی ہوا۔
تشریح:
(1) گونگے بھی دنیا میں بستے ہیں۔ ان کی بھی شادیاں ہوتی ہیں۔ انہیں بھی طلاق کی ضرورت پڑسکتی ہے اور وہ عموماً اشارے ہی سے بات کرتے ہیں‘ لہٰذا لازمی بات ہے کہ اشارہ معتبر ہو۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ اشارہ واضح ہونا چاہیے جس سے مقصود صاف سمجھ میں آئے۔ عام آدمی بھی اشاروں سے باتیں کرلیتے ہیں‘ لہٰذا اشارہ معتبر ہوگا‘ خواہ گونگا کرے یا کوئی دوسرا فرد بشرطیکہ اشارہ واضح ہو۔ (2) رسول اللہﷺ کا حضرت عائشہؓ کو ساتھ لے جانے پر اصرار شاید اس وجہ سے تھا کہ حضرت عائشہؓ کو بھی بھوک لگی تھی۔ آپ نے مناسب نہ سمجھا کہ کھانے میں اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں۔ یہ مکارم اخلاق کی علامت ہے۔ کسی شاعر نے کہا ہے: ’’ساتھی [وَشِبْعُ الْفَتٰی لُؤْمٌ اِذا جَاعَ صَاحِبُهُ] ”ساتھی بھوکا ہو تو اپنا پیٹ بھرا ہونا قابل ملامت ہے۔“ اور فارسی کا انکار شاید اس وجہ سے تھا کہ شوربہ صرف آپ کی کفایت کرسکتاتھا۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3439
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3437
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3466
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت انس ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو شوربہ بہترین بناتا تھا۔ ایک دن وہ رسول اللہﷺ کے پاس آیا جب کہ آپ کے پاس حضرت عائشہؓ بھی تھیں۔ اس نے آپ کے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آئیے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ بھی آئے گی تو اس نے ہاتھ سے اشارہ نہیں کیا کہ نہیں۔ دو تین دفعہ ایسے ہی ہوا۔
حدیث حاشیہ:
(1) گونگے بھی دنیا میں بستے ہیں۔ ان کی بھی شادیاں ہوتی ہیں۔ انہیں بھی طلاق کی ضرورت پڑسکتی ہے اور وہ عموماً اشارے ہی سے بات کرتے ہیں‘ لہٰذا لازمی بات ہے کہ اشارہ معتبر ہو۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ اشارہ واضح ہونا چاہیے جس سے مقصود صاف سمجھ میں آئے۔ عام آدمی بھی اشاروں سے باتیں کرلیتے ہیں‘ لہٰذا اشارہ معتبر ہوگا‘ خواہ گونگا کرے یا کوئی دوسرا فرد بشرطیکہ اشارہ واضح ہو۔ (2) رسول اللہﷺ کا حضرت عائشہؓ کو ساتھ لے جانے پر اصرار شاید اس وجہ سے تھا کہ حضرت عائشہؓ کو بھی بھوک لگی تھی۔ آپ نے مناسب نہ سمجھا کہ کھانے میں اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں۔ یہ مکارم اخلاق کی علامت ہے۔ کسی شاعر نے کہا ہے: ’’ساتھی [وَشِبْعُ الْفَتٰی لُؤْمٌ اِذا جَاعَ صَاحِبُهُ] ”ساتھی بھوکا ہو تو اپنا پیٹ بھرا ہونا قابل ملامت ہے۔“ اور فارسی کا انکار شاید اس وجہ سے تھا کہ شوربہ صرف آپ کی کفایت کرسکتاتھا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو اچھا شوربہ بناتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ کے پاس عائشہ ؓ بھی موجود تھیں، اس نے آپ کو اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بلایا، آپ نے عائشہ ؓ کی طرف اشارہ کر کے پوچھا: ”کیا انہیں بھی لے کر آؤں“ ، اس نے ہاتھ سے اشارہ سے منع کیا دو یا تین بار کہ نہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ کوئی اشارۃً طلاق دے اور معلوم ہو جائے کہ طلاق دے رہا ہے تو طلاق پڑ جائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "The Messenger of Allah had a Persian neighbor who was good at making soup. He came to the Messenger of Allah one day when 'Aishah was with him, and gestured to him with his hand to come. The Messenger of Allah gestured toward 'Aishah -meaning: 'What about her?'- and the man gestured to him like this, meaning, 'No,' two or three times."