باب: لونڈی آزاد ہو جائے اور اس کا خاوند غلام ہوتو اسے (نکاح ختم کرنے کا) اختیار ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Giving The Choice To A Slave Woman Who Has Been Set Free And Whose Husband Is Still A Slave)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3453.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کچھ انصاریوں سے بریرہ کو خریدا تو انہوں نے ولا کی شرط لگائی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولا تو اسی کے لیے ہے جو (آزادی کا) احسان کرے۔“ نیز رسول اللہ ﷺ نے اسے (خاوند کے بارے میں) اختیار دیا اور اس کا خاوند غلام تھا۔ (اسی طرح) بریرہ نے حضرت عائشہؓ کی خدمت میں کچھ گوشت بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ہمارے لیے بھی کچھ گوشت رکھ لیتے (تو کیا ہی اچھا ہوتا)۔“ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: یہ گوشت بریرہ پرصدقہ کیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ تھا‘ ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه) .
إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا حسين بن علي والوليد بن عقبة عن
زائدة عن سماك عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير سماك- وهو ابن حرب-،
فعلى شرط مسلم وحده.
والوليد بن عقبة- وهو ابن المغيرة الكوفي الطحان-، وهو صدوق، وهو مقرون
كما ترى، وقد توبعا.
وحسين بن علي: هو الجُعْفِي.
وقد أخرجه مسلم عنه كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (4/215) : حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة: حدثنا
حسين بن علي... به.
وأخرجه النسائي (2/103) من طريق أخرى عن حسين... به.
وأحمد (6/115) : ثنا معاوية بن عمرو: ثنا زائدة... به.
وعن معاوية: أخرجه البيهقي أيضاً (7/220) .
وقد توبع سماك؛ فراجع " الإرواء" (1873) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3455
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3453
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3483
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کچھ انصاریوں سے بریرہ کو خریدا تو انہوں نے ولا کی شرط لگائی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولا تو اسی کے لیے ہے جو (آزادی کا) احسان کرے۔“ نیز رسول اللہ ﷺ نے اسے (خاوند کے بارے میں) اختیار دیا اور اس کا خاوند غلام تھا۔ (اسی طرح) بریرہ نے حضرت عائشہؓ کی خدمت میں کچھ گوشت بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ہمارے لیے بھی کچھ گوشت رکھ لیتے (تو کیا ہی اچھا ہوتا)۔“ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: یہ گوشت بریرہ پرصدقہ کیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ تھا‘ ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو کچھ انصاری لوگوں سے خریدا جنہوں نے ( اپنے لیے ) ولاء (میراث) کی شرط رکھی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولاء (میراث) کا حقدار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے“۱؎ ، رسول اللہ ﷺ نے اسے (یعنی بریرہ کو) اختیار دیا، اس کا شوہر غلام تھا (اس نے اس حق کا اپنے حق میں استعمال کیا اور شوہر کو چھوڑ دیا)، اس نے (بریرہ نے) عائشہ ؓ کو گوشت کا ہدیہ بھیجا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”اس گوشت میں ہمارے لیے بھی تو حصہ رکھنا تھا“، عائشہ ؓ نے کہا: وہ گوشت بریرہ کے پاس صدقہ آیا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا لیکن ہمارے لیے (صدقہ نہیں) ہدیہ ہے۔“ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جو خریدے اور خرید کر آزاد کرے۔ ۲؎ : نبی اور اس کے اہل+بیت کے لیے صدقہ کھانا حرام ہے، ہدیہ کھانا حرام نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that she bought Barirah from some of the Ansar who stipulated that her Wala' should go to them. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Al-Wala' is to the one who did the favor (of setting the slave free)." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) gave her the choice, as her husband was a slave. And she gave some meat to 'Aishah as a gift, and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Why don't you give me some of this meat?" 'Aishah (RA) said: "It was given in charity to Barirah." He said: "It is a charity for her, and a gift for us.