باب: پانچویں قسم اٹھانے وقت لعان کرنے والوں کے منہ پر ہاتھ رکھ دینا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Command To Place The Hand Over The Mouth Of The Two Who Are Engaging In Li'an When They Utter Th)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3472.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے جب لعان کرنے والوں کو لعان کا حکم دیا تو ایک آدمی سے فرمایا کہ پانچویں قسم کے وقت اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دینا اور فرمایا: ”یہ (عذاب کو) واجب کردے گی۔“
تشریح:
پانچویں قسم سے پہلے تو رجوع کا امکان ہے‘ پانچویں کے بعد رجوع ممکن نہیں‘ پھر ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے‘ اس لیے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا جائے اگر وہ جھوٹا (یا جھوٹیٌ) ہے تو باز آجائے۔ عورت کے منہ پر عورت ہاتھ رکھے گی۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح) .
(7/27)
إسناده: حدثنا مَخْلَد بن خالد الشَّعِيرِيُ: ثنا سفيان عن عاصم بن كُلَيْب عن
أبيه عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير كليب- والد عاصم-
وهو ثقة.
والحديث أخرجه الحميدي في مسنده (518) : ثنا سفيان... به. وأخرجه
النسائي وغيره عن سفيان، وهو مخرج في الإرواء (2101/1) .،
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3474
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3472
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3502
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے جب لعان کرنے والوں کو لعان کا حکم دیا تو ایک آدمی سے فرمایا کہ پانچویں قسم کے وقت اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دینا اور فرمایا: ”یہ (عذاب کو) واجب کردے گی۔“
حدیث حاشیہ:
پانچویں قسم سے پہلے تو رجوع کا امکان ہے‘ پانچویں کے بعد رجوع ممکن نہیں‘ پھر ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے‘ اس لیے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا جائے اگر وہ جھوٹا (یا جھوٹیٌ) ہے تو باز آجائے۔ عورت کے منہ پر عورت ہاتھ رکھے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جب دو لعان کرنے والوں کو لعان کرنے کا حکم دیا تو ایک شخص کو (یہ بھی) حکم دیا کہ جب پانچویں قسم کھانے کا وقت آئے تو لعان کرنے والے کے منہ پر ہاتھ رکھ دے ۱؎ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ قسم اللہ کی لعنت و غضب کو لازم کر دے گی۔“۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : تاکہ وہ ایک بار پھر سوچ لے کہ وہ کتنی بڑی اور بھیانک قسم کھانے جا رہا ہے۔ ۲؎ : یعنی جھوٹے ہوں گے تو اللہ کی لعنت و غضب کے سزا وار ہونے سے بچ نہ سکیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas: "When the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded the two who were engaging in Li'an to utter the fifth oath, he commanded a man to place his hand over his mouth, and he said: "It will inevitably bring the punishment upon the liar.