باب: جب کوئی شخص اپنی بیوی پر اشارتاً زنا کا الزام لگائے اور بچے کی نفی سے چپ رہے مگر ارادہ نفی ہی کا ہو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: If A Man Hints An Accusation About His Wife, And Wanted To Disown The Child)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3478.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ بنوفزارہ میں سے ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی نے سیاہ بچہ جنا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”ان کے رنگ کیسے ہیں؟“ اس نے کہا: سرخ۔ آپ نے فرمایا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں‘ ان میں خاکستری بھی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا خیال ہے وہ کدھر سے آگئے؟“ وہ کہنے لگا: ہوسکتا ہے کسی جدی رگ کا اثر ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اس بچے میں بھی کسی جدی رگ کا اثر ہوسکتا ہے۔“
تشریح:
اس آدمی کو بچے کے بارے میں شک تھا کہ کہیں ناجائز نہ ہو؟ مگرچونکہ اس نے صراحتاً نہ تو الزام لگایا نہ بچے کی نفی کی‘ لہٰذا لعان کی ضرورت نہ پڑی۔ البتہ اس نے اشکال پیش کیا کہ رنگ کے لحاظ سے یہ مجھ سے یکسر مختلف ہے۔ رسول اللہﷺ نے واضح مثال بیان فرما کر اشکال دور فرما دیا کہ کبھی کسی دور والے باپ‘ یعنی دادے وغیرہ سے بھی مشابہت ہوجاتی ہے۔ ممکن ہے تیرا کوئی باپ دادا سیاہ رنگ کا ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3480
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3478
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3508
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ بنوفزارہ میں سے ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی نے سیاہ بچہ جنا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”ان کے رنگ کیسے ہیں؟“ اس نے کہا: سرخ۔ آپ نے فرمایا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں‘ ان میں خاکستری بھی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا خیال ہے وہ کدھر سے آگئے؟“ وہ کہنے لگا: ہوسکتا ہے کسی جدی رگ کا اثر ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اس بچے میں بھی کسی جدی رگ کا اثر ہوسکتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اس آدمی کو بچے کے بارے میں شک تھا کہ کہیں ناجائز نہ ہو؟ مگرچونکہ اس نے صراحتاً نہ تو الزام لگایا نہ بچے کی نفی کی‘ لہٰذا لعان کی ضرورت نہ پڑی۔ البتہ اس نے اشکال پیش کیا کہ رنگ کے لحاظ سے یہ مجھ سے یکسر مختلف ہے۔ رسول اللہﷺ نے واضح مثال بیان فرما کر اشکال دور فرما دیا کہ کبھی کسی دور والے باپ‘ یعنی دادے وغیرہ سے بھی مشابہت ہوجاتی ہے۔ ممکن ہے تیرا کوئی باپ دادا سیاہ رنگ کا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بنی فزارہ کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی نے ایک کالے رنگ کا بچہ جنا ہے۱؎ ، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ”کس رنگ کے ہیں؟“، اس نے کہا لال رنگ (کے ہیں؎)، آپ نے فرمایا: ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟“ اس نے کہا: (جی ہاں) ان میں خاکستری رنگ کے بھی ہیں، آپ نے فرمایا: ”تم کیا سمجھتے ہو یہ رنگ کہاں سے آیا؟“ اس نے کہا ہو سکتا ہے کسی رگ نے یہ رنگ کشید کیا ہے۔ آپ نے: ”( یہی بات یہاں بھی سمجھو) ہو سکتا ہے کسی رگ نے اس رنگ کو کھینچا ہو۔“۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : گویا اس شخص کو اپنی بیوی پر شک ہوا کہ بیٹے کا کالا رنگ کہیں اس کی بدکاری کا نتیجہ تو نہیں ہے؟ ۲؎ : یعنی تم گرچہ گورے سہی تمہارے آباء و اجداد میں کوئی کالے رنگ کا رہا ہو گا اور اس کا اثر تمہارے بیٹے میں آ گیا ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that a man from Banu Fazarah came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: "My wife has given birth to a black boy." The Messenger of Allah said: "Do you have camels?" He said: "Yes." He said: "What color are they?" He said: "Red." He said: "Are there any gray ones among them?" He said: "There are some gray ones among them." He said: "Where do you think they come from?" He said: "Perhaps it is hereditary." He said: "Likewise, perhaps this is hereditary.