باب: (صرف شک کی بنا پر) بچے کی نفی کرنا بہت بڑا گناہ ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Stern Warning Against Disowning One's Child)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3481.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے راویت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا‘ جس وقت لعان کی آیت اتری تھی: ”جو عورت کسی قوم میں ایسے بچے کو داخل کردے جو ان میں سے نہیں تو اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔ اور جو آدمی اپنے بچے کا (ضد سے یا شک وشبہ سے) انکار کردے جب کہ بچہ اسے (پیار سے) دیکھ رہا ہو‘ اللہ تعالیٰ اس سے منہ موڑلے گا۔ اور قیامت کے دن اسے اگلے پچھلے سب لوگوں کے سامنے ذلیل فرمائے گا۔“
تشریح:
(1) ”جو ان میں سے نہیں“ یعنی وہ زنا کا نتیجہ ہے مگر منسوب خاوند کی طرف ہی کرے۔ (2) ”اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں“ مبالغہ ہے۔ ظاہر الفاظ مقصود نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ بہت بڑا گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی رحمت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔ یا آئندہ آنے والا جملہ ”اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔“ اس کی تفسیر ہے۔ (3) ”جب کہ وہ بچہ اسے دیکھ رہا ہو‘ یہ ترجمہ بھی ہوسکتا ہے: ”جبکہ وہ آدمی بچے کو دیکھ رہا ہو کہ واقعتا میرا ہے۔“ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3483
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3481
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3511
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے راویت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا‘ جس وقت لعان کی آیت اتری تھی: ”جو عورت کسی قوم میں ایسے بچے کو داخل کردے جو ان میں سے نہیں تو اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔ اور جو آدمی اپنے بچے کا (ضد سے یا شک وشبہ سے) انکار کردے جب کہ بچہ اسے (پیار سے) دیکھ رہا ہو‘ اللہ تعالیٰ اس سے منہ موڑلے گا۔ اور قیامت کے دن اسے اگلے پچھلے سب لوگوں کے سامنے ذلیل فرمائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”جو ان میں سے نہیں“ یعنی وہ زنا کا نتیجہ ہے مگر منسوب خاوند کی طرف ہی کرے۔ (2) ”اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں“ مبالغہ ہے۔ ظاہر الفاظ مقصود نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ بہت بڑا گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی رحمت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔ یا آئندہ آنے والا جملہ ”اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔“ اس کی تفسیر ہے۔ (3) ”جب کہ وہ بچہ اسے دیکھ رہا ہو‘ یہ ترجمہ بھی ہوسکتا ہے: ”جبکہ وہ آدمی بچے کو دیکھ رہا ہو کہ واقعتا میرا ہے۔“ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب لعان کی آیت نازل ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ”جو عورت کسی قوم (خاندان و قبیلے) میں ایسے شخص کو داخل و شامل کر دے جو اس قوم (خاندان و قبیلے) کا نہ ہو (یعنی زنا و بدکاری کرے) تو کسی چیز میں بھی اسے اللہ تعالیٰ کا تحفظ و تعاون حاصل نہ ہو گا اور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہ کرے گا اور (ایسے ہی) جو شخص اپنے بیٹے کا (کسی بھی سبب سے) انکار کر دے اور دیکھ رہا (اور سمجھ بوجھ رہا) ہو ( کہ وہ بیٹا اسی کا ہے) تو اللہ تعالیٰ اس سے پردہ کر لے گا ۱؎ اور اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اگلے و پچھلے سبھی لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا کرے گا.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم رہے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that he heard the Messenger of Allah say when the Verse of Mula'anah (Li'an) was revealed: "Any woman who falsely attributes a man to people to whom he does not belong, has no share from Allah, and Allah will not admit her to His Paradise. Any man who denies his son while looking at him (knowing that he is indeed his son), Allah, the Mighty and Sublime, will cast him away, and disgrace him before the first and the last on the Day of Resurrection.