Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Bed Of The Slave Woman)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3487.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور عبد بن زمعہ‘ زمعہ کے ایک بیٹے کے بارے میں جھگڑ پڑے۔ حضرت سعد نے کہا کہ مجھے میرے بھائی عتبہ نے وصیت کی تھی کہ تو جب بھی مکہ جائے تو زمعہ کی لونڈی سے پیدا ہونے والے بچے کو تلاش کرکے پکڑ لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے۔ عبد بن زمعہ نے کہا: وہ میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے عتبہ کے ساتھ اس کی واضح مشابہت محسوس فرمائی مگر آپ نے فرمایا: ”بچہ گھر والے ہی کا ہوتا ہے لیکن سودہ! تو اس سے پردہ کیا کر۔“
تشریح:
باپ کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح بیوی کی اولاد خاوند ہی کی شمار ہوتی ہے‘ اسی طرح لونڈی کی اولاد بھی مالک ہی کی شمار ہوگی بشرطیکہ خاوند یا مالک انکار نہ کرے۔ بیوی بھی فراش ہے لونڈی بھی۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ احناف لونڈی کو فراش نہیں مانتے۔ اور لونڈی سے بچے کو مالک کا نہیں سمجھتے جب تک وہ دعویٰ نہ کرے۔ لیکن یہ درست نہیں۔ یہ حدیث صراحتاً لونڈی کو فراش ثابت کرتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3489
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3487
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3517
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور عبد بن زمعہ‘ زمعہ کے ایک بیٹے کے بارے میں جھگڑ پڑے۔ حضرت سعد نے کہا کہ مجھے میرے بھائی عتبہ نے وصیت کی تھی کہ تو جب بھی مکہ جائے تو زمعہ کی لونڈی سے پیدا ہونے والے بچے کو تلاش کرکے پکڑ لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے۔ عبد بن زمعہ نے کہا: وہ میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے عتبہ کے ساتھ اس کی واضح مشابہت محسوس فرمائی مگر آپ نے فرمایا: ”بچہ گھر والے ہی کا ہوتا ہے لیکن سودہ! تو اس سے پردہ کیا کر۔“
حدیث حاشیہ:
باپ کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح بیوی کی اولاد خاوند ہی کی شمار ہوتی ہے‘ اسی طرح لونڈی کی اولاد بھی مالک ہی کی شمار ہوگی بشرطیکہ خاوند یا مالک انکار نہ کرے۔ بیوی بھی فراش ہے لونڈی بھی۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ احناف لونڈی کو فراش نہیں مانتے۔ اور لونڈی سے بچے کو مالک کا نہیں سمجھتے جب تک وہ دعویٰ نہ کرے۔ لیکن یہ درست نہیں۔ یہ حدیث صراحتاً لونڈی کو فراش ثابت کرتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ؓ کا زمعہ کے بیٹے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا (کہ وہ کس کا ہے اور کون اس کا حقدار ہے) سعد ؓ نے کہا: میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی کہ جب تم مکہ جاؤ تو زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو دیکھو (اور اسے حاصل کر لو) وہ میرا بیٹا ہے۔ چنانچہ عبد بن زمعہ ؓ نے کہا: وہ میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے جو میرے باپ کے بستر پر (یعنی اس کی ملکیت میں) پیدا ہوا ہے (اس لیے وہ میرا بھائی ہے)، رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا کہ صورت میں بالکل عتبہ کے مشابہ تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”(اگرچہ وہ عتبہ کے مشابہ ہے لیکن شریعت کا اصول و ضابطہ یہ ہے کہ) بچہ اس کا مانا اور سمجھا جاتا ہے جس کا بستر ہو (اس لیے اس کا حقدار عبد بن زمعہ ہے) اور اے سودہ (اس اعتبار سے گرچہ وہ تمہارا بھی بھائی لگے لیکن) تم اس سے پردہ کرو (کیونکہ فی الواقع وہ تیرا بھائی نہیں ہے)۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "Sa'd bin Abi Waqqas and 'Abd bin Zam'ah disputed concerning a son of Zam'ah. Sa'd said: 'My brother 'Utbah urged me, if I came to Makkah: Look for the son of the slave woman of Zam'ah, for he is my son.' 'Abd bin Zam'ah said: 'He is the son of my father's slave woman who was born on my father's bed.' The Messenger of Allah (ﷺ) saw that he resembled 'Utbah, but he said: 'The child is the bed's. Veil yourself from him, O Sawdah.