Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3502.
حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے۔ مجھے اس کی آنکھ خراب ہونے کا خدشہ ہے‘ تو کیا میں اسے سرمہ ڈال دوں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”(اس سے پہلے جاہلیت میں) عورت کو ایک سال تک گھر میں (بند) رہنا پڑتا تھا جب کہ اب تو صرف چار ماہ دس دن ہیں۔ جب سال پورا ہوتا تھا تو وہ نکلتی تھی اور اپنے پیچھے اونٹ کی مینگنی پھینکا کرتی تھی۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3503
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3502
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3532
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے۔ مجھے اس کی آنکھ خراب ہونے کا خدشہ ہے‘ تو کیا میں اسے سرمہ ڈال دوں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”(اس سے پہلے جاہلیت میں) عورت کو ایک سال تک گھر میں (بند) رہنا پڑتا تھا جب کہ اب تو صرف چار ماہ دس دن ہیں۔ جب سال پورا ہوتا تھا تو وہ نکلتی تھی اور اپنے پیچھے اونٹ کی مینگنی پھینکا کرتی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے سابقہ حدیث۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی اور کہا: میری بیٹی کے شوہر (یعنی میرے داماد) کا انتقال ہو گیا ہے اور مجھے (عدت میں بیٹھی) بیٹی کی آنکھ کے خراب ہو جانے کا خوف ہے تو میں اس کی آنکھ میں سرمہ لگا سکتی ہوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں (سوگ منانے والی) عورت زمانہ جاہلیت میں سال بھر بیٹھی رہتی تھی، اور یہ تو چار مہینہ دس دن کی بات ہے، جب سال پورا ہو جاتا تو وہ باہر نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Zainab bint Umm Salamah, that Umm Salamah and Umm Habibah said: "A woman came to the Prophet and said: 'My daughter's husband has died, and I am worried about her eyes. Can I apply kohl to her?' The Messenger of Allah said: 'One of you used to stay (in mourning) for a year. Rather (the mourning period is) four months and ten (days). And when that year had passed she would go out and fling a piece of dung behind her.'"