Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3512.
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس ؓ ‘ نیز حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کی عدت کا تذکرہ فرمایا جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو اور وہ وفات سے تھوڑا عرصہ بعد بچہ جن دے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: وہ دونوں میں سے آخری عدت گزارے۔ حضرت ابوسلمہ نے فرمایا: بلکہ بچہ پیدا ہونے سے اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں۔ پھر انہوں نے نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ ؓ کے پاس پیغام بھیجا تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات سے تھوڑا عرصہ بعد بچہ جن دیا تھا‘ پھر اس نے رسول اللہﷺ سے پوچھا تو آپ نے اسے نکاح کی اجازت مرحمت فرما دی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3514
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3512
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3542
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس ؓ ‘ نیز حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کی عدت کا تذکرہ فرمایا جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو اور وہ وفات سے تھوڑا عرصہ بعد بچہ جن دے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: وہ دونوں میں سے آخری عدت گزارے۔ حضرت ابوسلمہ نے فرمایا: بلکہ بچہ پیدا ہونے سے اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں۔ پھر انہوں نے نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ ؓ کے پاس پیغام بھیجا تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات سے تھوڑا عرصہ بعد بچہ جن دیا تھا‘ پھر اس نے رسول اللہﷺ سے پوچھا تو آپ نے اسے نکاح کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلیمان بن یسار سے روایت ہے، ابوہریرہ، ابن عباس (رضی الله عنہم) اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اس عورت کے بارے میں جس کا شوہر مر گیا ہو اور شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جنا ہو آپس میں بات چیت کی۔ ابن عباس ؓ نے کہا: جو عدت بعد میں پوری ہو اس کا وہ لحاظ و شمار کرے گی، ابوسلمہ نے کہا: نہیں وہ وضع حمل کے ساتھ ہی (دوسرے کے لیے) حلال ہو جائے گی، ابوہریرہ ؓ نے کہا: میں بھی اپنے بھتیجے ابوسلمہ کے ساتھ ہوں (یعنی ان کا ہم خیال ہوں)، پھر ان لوگوں نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس کسی کو بھیج کر معلوم کیا تو انہوں نے کہا: سبیعہ اسلمیہ ؓ نے اپنے شوہر کے انتقال کے تھوڑے ہی دنوں بعد بچہ جنا پھر اس نے رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ پوچھا تو آپ ﷺ نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sulaiman bin Yasir that Abu Hurairah, Ibn 'Abbas, and Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman were talking about the 'Iddah of a woman whose husband dies, and she gives birth after her husband dies. Ibn 'Abbas said: "She should observe 'Iddah for the longer of the two periods." Abu Salamah said: "No, it becomes permissible for her to marry when she has given birth." Abu Hurairah said: "I agree with my brother's son." So they sent word to Umm Salamah (RA), the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), and she said: "Subai'ah Al-Aslamiyyah gave birth shortly after her husband died; she consulted the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he told her to get married.