باب: سوگ کرنے والی عورت شوخ رنگ دار کپڑوں سے پرہیز کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: What Dyed Clothes Should Be Avoided By The Woman In Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3535.
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ (عدت کے دوران میں) کسنبے سے رنگا ہوا زرد کپڑا اور مشق (گیرو) سے رنگا ہوا سرخ کپڑا نہ پہنے‘ نہ وہ مہندی لگائے نہ سرمہ۔“
تشریح:
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ”مِشْق“ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشکل ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیا ہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔ مقصود ترک زینت ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن الجارود وابن حبان) .
إسناده: حدثنا زهير بن حرب: ثنا يحيى بن أبي بكير: ثنا إبراهيم بن
طهمان: حدثني بُديل عن الحسن بن مسلم عن صفية بنت شيبة عن أم سلمة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وبديل: هو ابن ميسرة.
والحديث مخرج في " الإرواء " (2129) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3539
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3537
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3565
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ (عدت کے دوران میں) کسنبے سے رنگا ہوا زرد کپڑا اور مشق (گیرو) سے رنگا ہوا سرخ کپڑا نہ پہنے‘ نہ وہ مہندی لگائے نہ سرمہ۔“
حدیث حاشیہ:
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ”مِشْق“ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشکل ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیا ہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔ مقصود ترک زینت ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر مر گیا ہے وہ عورت (عدت کے ایام میں) کسم کے رنگ کا اور سرخ پھولوں سے رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، خضاب نہ لگائے اور سرمہ نہ لگائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Safiyyah bint Shaibah, from Umm Salamah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The woman whose husband has died should not wear clothes that are dyed with safflower or red clay, and she should not use dye nor kohl.