باب: مطلقہ بائنہ (جس سے رجوع نہیں ہوسکتا) کا نان ونفقہ (خاوند کے ذمے نہیں)
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Maintenance Of An Irrevocably-Divorced Woman)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3551.
حضرت ابوبکر بن حفص نے کہا کہ میں اور حضرت ابوسلمہ حضرت فاطمہ بنت قیسؓ کے پاس حاضر ہوئے۔ وہ فرمانے لگیں: مجھے میرے خاوند نے آخری طلاق دے دی‘ مجھے رہائش اور پورا نفقہ نہ دیا بلکہ اپنے ایک چچا زاد بھائی کے پاس میرے لیے دیں قفیز رکھ چھوڑے: پانچ گندم کے اور پانچ جوکے۔ چنانچہ میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور اس بارے میں بات کی تو آپ نے فرمایا: ”وہ درست کہتا ہے۔“ اور مجھے کسی کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا۔ انہیں ان کے خاوند نے طلاق بائنہ (جس کے بعد جماع ممکن نہ ہو) دے دی تھی۔
تشریح:
فقیز ایک پیمانہ ہے جو تقریباً ۲۵ کلوکے برابر ہے۔ (متعلقہ مسئلہ دیکھے‘ حدیث: ۴۲۲۴‘ ۳۵۷۹میں۔)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3555
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3553
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3581
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوبکر بن حفص نے کہا کہ میں اور حضرت ابوسلمہ حضرت فاطمہ بنت قیسؓ کے پاس حاضر ہوئے۔ وہ فرمانے لگیں: مجھے میرے خاوند نے آخری طلاق دے دی‘ مجھے رہائش اور پورا نفقہ نہ دیا بلکہ اپنے ایک چچا زاد بھائی کے پاس میرے لیے دیں قفیز رکھ چھوڑے: پانچ گندم کے اور پانچ جوکے۔ چنانچہ میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور اس بارے میں بات کی تو آپ نے فرمایا: ”وہ درست کہتا ہے۔“ اور مجھے کسی کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا۔ انہیں ان کے خاوند نے طلاق بائنہ (جس کے بعد جماع ممکن نہ ہو) دے دی تھی۔
حدیث حاشیہ:
فقیز ایک پیمانہ ہے جو تقریباً ۲۵ کلوکے برابر ہے۔ (متعلقہ مسئلہ دیکھے‘ حدیث: ۴۲۲۴‘ ۳۵۷۹میں۔)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکر بن حفص کہتے ہیں کہ میں اور ابوسلمہ دونوں فاطمہ بنت قیس ؓ کے پاس گئے، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی اور میرے نفقہ و سکنیٰ کا انتظام نہ کیا، اور اپنے چچیرے بھائی کے یہاں میرے لیے دس قفیز رکھ دیئے: پانچ قفیز جو کے اور پانچ قفیز کھجور کے،۱؎ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور آپ کو یہ ساری باتیں بتائیں تو آپ نے فرمایا: ”اس نے صحیح کہا ہے اور آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں فلاں کے گھر میں رہ کر اپنی عدت پوری کروں، ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائن دی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایک قفیز آٹھ مکیال برابر سولہ کیلو گرام کا ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Bakr bin Hafs said: Abu Salamah and I entered upon Fatimah bint Qais, who said: "My husband divorced me and he did not give me any accommodation or maintenance." She said: "He left with me ten measures (Aqfizah) (of food) with a cousin of his: Five of barley and five of dates. I went to the Messenger of Allah and told him about that. He said: 'He has spoken the truth.' And he told me to observe my 'Iddah in the house of so-and-so." And her husband had divorced her irrevocably.