Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Periods)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3553.
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیشؓ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے (بے قاعدہ) خون کی شکایت کی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ ایک بیماری ہے۔ غور کیا کر۔ جب تجھے حیض آئے تو نماز نہ پڑھ اور جب تیرا حیض گزر جائے تو پاک ہو اور اگلا حیض آنے تک نماز پڑھتی رہ۔“
تشریح:
لفظ ”قُرْؤُ“ لغت کے لحاظ سے طہر کی حالت کو بھی کہتے ہیں اور حیض کو بھی مگر قرآن وحدیث میں یہ جہاں استعمال ہوا ہے حیض کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ یہی بات محقق ہے۔ یہ حدیث کتاب الطہارہ میں گزر چکی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3557
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3555
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3583
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیشؓ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے (بے قاعدہ) خون کی شکایت کی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ ایک بیماری ہے۔ غور کیا کر۔ جب تجھے حیض آئے تو نماز نہ پڑھ اور جب تیرا حیض گزر جائے تو پاک ہو اور اگلا حیض آنے تک نماز پڑھتی رہ۔“
حدیث حاشیہ:
لفظ ”قُرْؤُ“ لغت کے لحاظ سے طہر کی حالت کو بھی کہتے ہیں اور حیض کو بھی مگر قرآن وحدیث میں یہ جہاں استعمال ہوا ہے حیض کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ یہی بات محقق ہے۔ یہ حدیث کتاب الطہارہ میں گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی تو آپ نے ان سے کہا: یہ کسی رگ سے آتا ہے (رحم سے نہیں) تم دھیان سے دیکھتی رہو جب تمہیں «قُرْؤُ» یعنی حیض آئے۱؎ تو نماز نہ پڑھو اور جب حیض کے دن گزر جائیں تو(نہا دھو کر) پاک ہو جایا کرو اور پھر ایک حیض سے دوسرے حیض کے درمیان نماز پڑھا کرو۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قُرْؤُ» سے حیض مراد لیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Amr bin Az-Zubair that Fatimah bint Abi Hubaish told him that she came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and complained to him about (continual) bleeding. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)said to her: "That is a vein. Look and when your period comes, do not pray, and when your period ends, then purify yourself and pray during the time between one period and the next.